Anwar Dehlvi

انور دہلوی

مابعد کلاسکی شاعر،ذوق اور غالب کے شاگرد،اپنے ضرب المثل اشعار کے لیے مشہور

Prominent later classical poet and disciple of Zauq & Ghalib who had written many oft quoted shers.

انور دہلوی کی غزل

    نہ میں سمجھا نہ آپ آئے کہیں سے

    نہ میں سمجھا نہ آپ آئے کہیں سے پسینہ پوچھیے اپنی جبیں سے چلی آتی ہے ہونٹوں پر شکایت ندامت ٹپکی پڑتی ہے جبیں سے اگر سچ ہے حسینوں میں تلون تو ہے امید وصل ان کی نہیں سے کہاں کی دل لگی کیسی محبت مجھے اک لاگ ہے جان حزیں سے ادھر لاؤ ذرا دست حنائی پکڑ دیں چور دل کا ہم یہیں سے جنوں میں ...

    مزید پڑھیے

    ہے بھی اور پھر نظر نہیں آتی

    ہے بھی اور پھر نظر نہیں آتی دھیان میں وہ کمر نہیں آتی مانگتا ہوں مگر نہیں آتی یہ اجل وقت پر نہیں آتی تیرے کشتوں کا روز حشر حساب غیرت او فتنہ گر نہیں آتی طبع اپنی بھی ایک آندھی ہے خاک اڑانی مگر نہیں آتی ابر کس کس طرح برستا ہے شرم اے چشم تر نہیں آتی تم تو یوں محو ظلم ہو کہ ...

    مزید پڑھیے

    ان سے ہم لو لگائے بیٹھے ہیں

    ان سے ہم لو لگائے بیٹھے ہیں آگ دل میں دبائے بیٹھے ہیں وہ جو گردن جھکائے بیٹھے ہیں حشر کیا کیا اٹھائے بیٹھے ہیں تیرے کوچے کے بیٹھنے والے اپنی ہستی مٹائے بیٹھے ہیں زور بل اف رے اس نزاکت پر خلق کا دل دکھائے بیٹھے ہیں کیوں اٹھیں ان کی بزم سے اغیار رنگ اپنا جمائے بیٹھے ہیں کچھ ...

    مزید پڑھیے

    دیکھا جو مرگ تو مرنا زیاں نہ تھا

    دیکھا جو مرگ تو مرنا زیاں نہ تھا فانی کے بدلے ملک بقا کچھ گراں نہ تھا شب کو بغل میں تھا بھی تو وہ دلستاں نہ تھا شوخی یہ کہہ رہی تھی کہ یاں تھا وہاں نہ تھا بے وجہ منہ چھپانے سے جو تھا نہاں نہ تھا پر خیر تھی کچھ اس میں کہ میں بد گمان نہ تھا یہ تو نہیں کہ اب کے وہ مطلق وہاں نہ تھا لیکن ...

    مزید پڑھیے

    اب اپنا حال ہم انہیں تحریر کر چکے

    اب اپنا حال ہم انہیں تحریر کر چکے خامہ سپرد کاتب تقدیر کر چکے کہتے ہیں تم وصال کی تدبیر کر چکے گویا ہمارے حق میں وہ تقدیر کر چکے تدبیر کو حوالۂ تقدیر کر چکے ہم بے زباں بھی یار سے تقریر کر چکے دل خار خار خندۂ چشم اثر ہے اب دل گرم صرف نالۂ شب گیر کر چکے مرتا ہوں یوں کہ بستۂ ...

    مزید پڑھیے

    ہو رہا ہے ٹکڑے ٹکڑے دل میرے غم خوار کا

    ہو رہا ہے ٹکڑے ٹکڑے دل میرے غم خوار کا ہے مرے زخم جگر میں کاٹ تیغ یار کا شور ہے غل ہے جہاں میں مردن دشوار کا ایک چلتا وار ہے ہیں تیغ نگاہ یار کا نغمہ دل کش ہے دشمن عندلیب زار کا ہے قفس میں بند ہونا کھولنا منقار کا مست کچھ ایسا ہوں چشم نیم مست یار کا ظرف خالی جانتا ہوں ساغر سرشار ...

    مزید پڑھیے

    نظر آئے کیا مجھ سے فانی کی صورت

    نظر آئے کیا مجھ سے فانی کی صورت کہ پنہاں ہوں درد نہانی کی صورت بنا ہوں وہ میں ناتوانی کی صورت غضب ہی کھچی بے نشانی کی صورت خموشی جو ہے اقتضائے طبیعت تو ان کو ملی بے دہانی کی صورت نظر آئے کیا جلوۂ حسن باقی کہ پردہ ہے دنیائے فانی کی صورت تم اور ذکر اغیار پر چپ رہو گے کہے دیتی ہے ...

    مزید پڑھیے

    آنکھیں دکھائیں غیر کو میری خطا کے ساتھ

    آنکھیں دکھائیں غیر کو میری خطا کے ساتھ مطلب ادا وہ کرتے ہیں اور کس ادا کے ساتھ شوخی نگہ کے ساتھ تغافل جفا کے ساتھ عشاق پر ہجوم بلا ہے بلا کے ساتھ آخر ہوا نہ ضبط شب وصل مدعی نالہ نکل گیا مری لب سے دعا کے ساتھ تیرے ستم سے مجھ کو ملا منصب کلیم اک وجہ گفتگو نکل آئی خدا کے ساتھ تیرا ...

    مزید پڑھیے

    اشک بیتاب و نگہ بے باک و چشم تر خراب

    اشک بیتاب و نگہ بے باک و چشم تر خراب چشم بینا سے اگر دیکھو تو گھر کا گھر خراب گریہ بے تاثیر و فریاد دل مضطرب خراب کار عشق و عاشقی ناقص تمام اکثر خراب اک ہمارا نام جو پہنچے نہ تیری بزم تک اک ہماری خاک ہے جو پھرتی ہے در در خراب ہے ادب سے نطق بند اب کیا بیاں ہو مدعا پہلے ہی یہاں ہو ...

    مزید پڑھیے

    ہے بھی اور پھر نظر نہیں آتی

    ہے بھی اور پھر نظر نہیں آتی دھیان میں وہ کمر نہیں آتی مختصر حال درد دل یہ ہے موت اے چارہ گر نہیں آتی نیند کا کام گرچہ آنا ہے میری آنکھوں میں پر نہیں آتی بے طرح پڑتی ہے نظر ان کی خیر دل کی نظر نہیں آتی جان دینی تو ہم کو آتی ہے دل کو تسکین اگر نہیں آتی ان کا آنا تو ایک آنا ہے موت ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2