Anjum Tarazi

انجم ترازی

انجم ترازی کے تمام مواد

2 غزل (Ghazal)

    ہر گھر کے مکینوں نے ہی در کھولے ہوئے تھے

    ہر گھر کے مکینوں نے ہی در کھولے ہوئے تھے سامان بندھا رکھا تھا پر کھولے ہوئے تھے کیا کرتے جو دو چار قدم تھا لب دریا جب حوصلے ہی رخت سفر کھولے ہوئے تھے اک اس کے بچھڑنے کا قلق سب کو ہوا تھا سر سبز درختوں نے بھی سر کھولے ہوئے تھے سچائی کی خوشبو کی رمق تک نہ تھی ان میں وہ لوگ جو بازار ...

    مزید پڑھیے

    لمحہ لمحہ اپنی زہریلی باتوں سے ڈستا تھا

    لمحہ لمحہ اپنی زہریلی باتوں سے ڈستا تھا وہ میرا دشمن ہو کر بھی میرے گھر میں بستا تھا باپ مرا تو بچے روٹی کے ٹکڑے کو ترس گئے ایک تنے سے کتنی شاخوں کا جیون وابستہ تھا افواہوں کے دھوئیں نے کوشش کی ہے کالک ملنے کی وہ بکنے کی شے ہوتا تو ہر قیمت پر سستا تھا اک منظر میں پیڑ تھے جن پر ...

    مزید پڑھیے