فلک نژاد سہی سرنگوں زمیں پہ تھا میں
فلک نژاد سہی سرنگوں زمیں پہ تھا میں جبین خاک پہ تھی اور مری جبیں پہ تھا میں گندھی پڑی تھی مری خاک خال و خد کے بغیر ابھی ہمکتا ہوا چاک اولیں پہ تھا میں یہ تب کی بات ہے جب کن نہیں کہا گیا تھا کہیں کہیں پہ خدا تھا کہیں کہیں پہ تھا میں نیا نیا میں نکالا ہوا تھا جنت سے زمیں بنائی گئی ...