Anjana Sandhir

انجنا سندھیر

  • 1960

انجنا سندھیر کے تمام مواد

3 غزل (Ghazal)

    تیر برسے کبھی خنجر آئے

    تیر برسے کبھی خنجر آئے یہ مقامات بھی اکثر آئے شہر میں آگ لگی ہے اپنے جو بھی آئے وہ سنبھل کر آئے پھر تباہی کی طرف ہے دنیا پھر ضرورت ہے پیمبر آئے وہ تو رہزن کے بھی رہزن نکلے ہم تو سمجھے تھے کہ رہبر آئے شہر میں جب کوئی ہنگامہ ہوا لوگ کچھ بھیس بدل کر آئے آپ چپ رہے کے بھلے بن ...

    مزید پڑھیے

    وہ روٹھتا ہے کبھی دل دکھا بھی دیتا ہے

    وہ روٹھتا ہے کبھی دل دکھا بھی دیتا ہے میں گر پڑوں تو مجھے حوصلہ بھی دیتا ہے وہ میری راہ میں پتھر کی طرح رہتا ہے وہ میری راہ سے پتھر ہٹا بھی دیتا ہے بہت خلوص جھلکتا ہے طنز میں اس کے وہ مجھ پہ طنز کے نشتر چلا بھی دیتا ہے میں خود کو بھول نہ جاؤں بھٹک نہ جاؤں کہیں وہ مجھ کو آئنہ لا کر ...

    مزید پڑھیے

    مدت سے کوئی ان کی تحریر نہیں ملتی

    مدت سے کوئی ان کی تحریر نہیں ملتی کچھ دل کے بہلنے کی تدبیر نہیں ملتی ہر اک کو نہیں ہوتا عرفان محبت کا ہر اک کو محبت کی جاگیر نہیں ملتی بچوں کو تو اس طرح جلتے نہیں دیکھا تھا تاریخ میں کچھ ایسی تحریر نہیں ملتی پنجاب کو دیکھو تو اک آگ کا دریا ہے کشمیر میں جنت کی تصویر نہیں ملتی اس ...

    مزید پڑھیے