Anisa Haroon Sharwaniya

انیسہ ہارون شروانیہ

انیسہ ہارون شروانیہ کے تمام مواد

6 غزل (Ghazal)

    مسلماں غور کر کیوں آج تیری (ردیف .. ے)

    مسلماں غور کر کیوں آج تیری وہ پہلی آبرو باقی نہیں ہے مصائب غیر کے پیش نظر ہیں رگوں میں وہ لہو باقی نہیں ہے غضب ہے بھائی کا دشمن ہے بھائی اخوت کی وہ خو باقی نہیں ہے مصائب غیر کے پیش نظر ہیں خود اپنی جستجو باقی نہیں ہے کیا پیرہن دیں اس طرح چاک کہ اب جائے رفو باقی نہیں ہے عنادل ...

    مزید پڑھیے

    پروردگار دے مجھے غیرت شعار آنکھ

    پروردگار دے مجھے غیرت شعار آنکھ پاس‌ و لحاظ مہر کی سرمایہ دار آنکھ کیا شان ہے فراست مومن کی دیکھنا انوار کبریا کی ہے منت گزار آنکھ گر آنکھ دے خدا تو بصیرت عطا کرے خاکستر جہاں سے نہ ہو پر غبار آنکھ

    مزید پڑھیے

    بہائے شبنم نے اشک پیہم نسیم بھرتی ہے سرد آہیں (ردیف .. ا)

    بہائے شبنم نے اشک پیہم نسیم بھرتی ہے سرد آہیں نہ صوت بلبل میں ہے ترنم ہر ایک نغمے کا تار بدلا نہ رند کو لطف مے کشی ہے نہ زاہدوں کو نماز کی دھن عذاب بدلا ثواب بدلا شراب بدلی خمار بدلا چمن کی دلچسپیاں کہاں ہیں نہ چہچہے ہیں نہ قہقہے ہیں قدم جمائے ہیں کیا خزاں نے کہ آج رنگ بہار ...

    مزید پڑھیے

    وہ غنچہ ہوں جو بن کھلے مرجھائے چمن میں (ردیف .. ا)

    وہ غنچہ ہوں جو بن کھلے مرجھائے چمن میں وہ اشک ہوں جو زینت داماں نہیں ہوتا زنداں میں بھی ٹکرائے ہیں زنجیر کے حلقے کب جوش جنوں دست و گریباں نہیں ہوتا کیوں خال سیہ عارض گلگوں پہ ہے مائل ہندو تو کوئی مائل قرآں نہیں ہوتا جوہر نہ ہوں تو تیغ ہے فولاد کا ٹکڑا انسان فقط کہنے سے انساں ...

    مزید پڑھیے

    اے دو جہاں کے مالک اعلیٰ ہے نام تیرا

    اے دو جہاں کے مالک اعلیٰ ہے نام تیرا پر دل کی بستیوں میں دیکھا مقام تیرا موقوف کب ہے جن و انس و ملائکہ پر طائر بھی نام لیتے ہیں صبح و شام تیرا تخصیص نعمتوں میں ابرار کی نہیں کچھ اشرار پر بھی ہر دم ہے لطف عام تیرا حد ہو گئی کہ تیرے محبوب کی زباں سے ہم خاکیوں کو پہنچا یا رب پیام ...

    مزید پڑھیے

تمام