لگا کے دل کوئی کچھ پل امیر رہتا ہے
لگا کے دل کوئی کچھ پل امیر رہتا ہے پھر اک عمر وہ غم میں اسیر رہتا ہے کیوں ہاتھ دل سے لگاتے ہو بار بار اپنا کیا دل میں اب بھی کوئی بے نظیر رہتا ہے تری زباں پہ قناعت کی بات ٹھیک نہیں ترے بدن پہ لباس حریر رہتا ہے یقین آ گیا ان مہرباں ہواؤں سے اسی گلی میں مرا دست گیر رہتا ہے ترے فراق ...