Anees Ashfaq

انیس اشفاق

معروف فکشن نویس، شاعر اورناقد؛ لکھنؤ کےثقافتی اورتہذیبی تناظر میں ناول تحریر کیے

Well-known fiction writer, poet and critic; wrote novels in the backdrop of Lucknow’s cultural life

انیس اشفاق کے تمام مواد

5 غزل (Ghazal)

    اسی زمیں پہ اسی آسماں میں رہنا ہے

    اسی زمیں پہ اسی آسماں میں رہنا ہے ترا اسیر ہوں تیرے جہاں میں رہنا ہے میں ایک پل تری دنیا میں کیا قیام کروں کہ عمر بھر تو مجھے رفتگاں میں رہنا ہے میں جانتا ہوں بہت سخت دھوپ ہے لیکن سفر میں ہوں تو صف رہ رواں میں رہنا ہے اتر گئی ہے تو سینے سے مت نکال اسے کہ میرے خون کو تیری سناں میں ...

    مزید پڑھیے

    کب عشق میں یاروں کی پذیرائی ہوئی ہے

    کب عشق میں یاروں کی پذیرائی ہوئی ہے ہر کوہ کن و قیس کی رسوائی ہوئی ہے اس کوہ کو میں نے ہی تراشا ہے مری جان تجھ تک یہ جوئے شیر مری لائی ہوئی ہے اس شہر میں کیا چاند چمکتا ہوا دیکھیں اس شہر میں ہر شکل تو گہنائی ہوئی ہے وہ عشق کی زنجیر جو کاٹے نہیں کٹتی پیروں میں وہ تیری ہی تو پہنائی ...

    مزید پڑھیے

    معرکہ جب چھڑ گیا تو کیا ہوا ہم سے سنو

    معرکہ جب چھڑ گیا تو کیا ہوا ہم سے سنو کشتگان شہر خوں کا ماجرا ہم سے سنو کیوں شجر سوکھے ہوئے ہیں کیوں نہیں برگ و ثمر موسموں نے اس چمن میں کیا کیا ہم سے سنو پردۂ صد رنگ حیرت خانۂ نیرنگ میں کون ہے آئینہ اندر آئنہ ہم سے سنو طاق و در میں کیوں چراغوں کی لویں خاموش ہیں کیا ہوا وہ روشنی ...

    مزید پڑھیے

    ہمیشہ کسی امتحاں میں رہا

    ہمیشہ کسی امتحاں میں رہا رہا بھی تو کیا اس جہاں میں رہا نہ میں دور تک ساتھ اس کے گیا نہ وہ دیر تک ہمرہاں میں رہا وہ دریا پہ مجھ کو بلاتا رہا مگر میں صف تشنگاں میں رہا میں بجھنے لگا تو بہت دیر تک اجالا چراغ زیاں میں رہا قفس یاد آیا پرندے کو پھر بہت روز تک آشیاں میں رہا رہی دیر ...

    مزید پڑھیے

    روئے گل چہرۂ مہتاب نہیں دیکھتے ہیں

    روئے گل چہرۂ مہتاب نہیں دیکھتے ہیں ہم تری طرح کوئی خواب نہیں دیکھتے ہیں سینۂ موج پہ کشتی کو رواں رکھتے ہیں گرد اپنے کوئی گرداب نہیں دیکھتے ہیں تشنگی میں بھی وہ پابند قناعت ہیں کہ ہم بھول کر بھی طرف آب نہیں دیکھتے ہیں سر بھی موجود ہیں شمشیر ستم بھی موجود شہر میں خون کا سیلاب ...

    مزید پڑھیے