Anees Ashfaq

انیس اشفاق

معروف فکشن نویس، شاعر اورناقد؛ لکھنؤ کےثقافتی اورتہذیبی تناظر میں ناول تحریر کیے

Well-known fiction writer, poet and critic; wrote novels in the backdrop of Lucknow’s cultural life

انیس اشفاق کی غزل

    اسی زمیں پہ اسی آسماں میں رہنا ہے

    اسی زمیں پہ اسی آسماں میں رہنا ہے ترا اسیر ہوں تیرے جہاں میں رہنا ہے میں ایک پل تری دنیا میں کیا قیام کروں کہ عمر بھر تو مجھے رفتگاں میں رہنا ہے میں جانتا ہوں بہت سخت دھوپ ہے لیکن سفر میں ہوں تو صف رہ رواں میں رہنا ہے اتر گئی ہے تو سینے سے مت نکال اسے کہ میرے خون کو تیری سناں میں ...

    مزید پڑھیے

    کب عشق میں یاروں کی پذیرائی ہوئی ہے

    کب عشق میں یاروں کی پذیرائی ہوئی ہے ہر کوہ کن و قیس کی رسوائی ہوئی ہے اس کوہ کو میں نے ہی تراشا ہے مری جان تجھ تک یہ جوئے شیر مری لائی ہوئی ہے اس شہر میں کیا چاند چمکتا ہوا دیکھیں اس شہر میں ہر شکل تو گہنائی ہوئی ہے وہ عشق کی زنجیر جو کاٹے نہیں کٹتی پیروں میں وہ تیری ہی تو پہنائی ...

    مزید پڑھیے

    معرکہ جب چھڑ گیا تو کیا ہوا ہم سے سنو

    معرکہ جب چھڑ گیا تو کیا ہوا ہم سے سنو کشتگان شہر خوں کا ماجرا ہم سے سنو کیوں شجر سوکھے ہوئے ہیں کیوں نہیں برگ و ثمر موسموں نے اس چمن میں کیا کیا ہم سے سنو پردۂ صد رنگ حیرت خانۂ نیرنگ میں کون ہے آئینہ اندر آئنہ ہم سے سنو طاق و در میں کیوں چراغوں کی لویں خاموش ہیں کیا ہوا وہ روشنی ...

    مزید پڑھیے

    ہمیشہ کسی امتحاں میں رہا

    ہمیشہ کسی امتحاں میں رہا رہا بھی تو کیا اس جہاں میں رہا نہ میں دور تک ساتھ اس کے گیا نہ وہ دیر تک ہمرہاں میں رہا وہ دریا پہ مجھ کو بلاتا رہا مگر میں صف تشنگاں میں رہا میں بجھنے لگا تو بہت دیر تک اجالا چراغ زیاں میں رہا قفس یاد آیا پرندے کو پھر بہت روز تک آشیاں میں رہا رہی دیر ...

    مزید پڑھیے

    روئے گل چہرۂ مہتاب نہیں دیکھتے ہیں

    روئے گل چہرۂ مہتاب نہیں دیکھتے ہیں ہم تری طرح کوئی خواب نہیں دیکھتے ہیں سینۂ موج پہ کشتی کو رواں رکھتے ہیں گرد اپنے کوئی گرداب نہیں دیکھتے ہیں تشنگی میں بھی وہ پابند قناعت ہیں کہ ہم بھول کر بھی طرف آب نہیں دیکھتے ہیں سر بھی موجود ہیں شمشیر ستم بھی موجود شہر میں خون کا سیلاب ...

    مزید پڑھیے