Anees Ahmad Anees

انیس احمد انیس

  • 1940

انیس احمد انیس کے تمام مواد

7 غزل (Ghazal)

    فراق یار میں کچھ کہئے سمجھایا نہیں جاتا

    فراق یار میں کچھ کہئے سمجھایا نہیں جاتا دل وحشی کسی صورت سے بہلایا نہیں جاتا ہمیں نے چن لئے پھولوں کے بدلے خار دامن میں فقط گلچیں کے سر الزام ٹھہرایا نہیں جاتا سر بازار رسوا ہو گئے کیا ہم نہ کہتے تھے کسی سودائی کے منہ اس قدر آیا نہیں جاتا گریباں تھام لیں گے خار تو مشکل بہت ...

    مزید پڑھیے

    اب غم کا کوئی غم نہ خوشی کی خوشی مجھے

    اب غم کا کوئی غم نہ خوشی کی خوشی مجھے آخر کو راس آ ہی گئی زندگی مجھے وہ قتل کر کے مجھ کو پشیماں ہوئے تو کیا لوٹا سکیں گے پھر نہ مری زندگی مجھے سارے جہاں میں ہوتی ہے امن و اماں کی بات لیکن نظر نہ آئی کہیں آشتی مجھے نیزہ اٹھائے پھرتی ہے ہر راہ میں قضا ہر موڑ پر ہراس ملی زندگی ...

    مزید پڑھیے

    ترے گیسوؤں کے سائے میں جو ایک پل رہا ہوں

    ترے گیسوؤں کے سائے میں جو ایک پل رہا ہوں ابھی تک ہے یاد مجھ کو ابھی تک بہل رہا ہوں میں وہ رند نو نہیں ہوں جو ذرا سی پی کے بہکوں ابھی اور اور ساقی کہ میں پھر سنبھل رہا ہوں نہیں غم نہ مل سکے گی مجھے شیخ تیری جنت مجھے آرزو نہیں ہے نہ میں ہاتھ مل رہا ہوں جو نہ میرے کام آئے جو نہ میری ...

    مزید پڑھیے

    چلو یہ سچ ہی سہی ہوگا ناگہاں گزرے

    چلو یہ سچ ہی سہی ہوگا ناگہاں گزرے ہمارے در سے مگر آپ مہرباں گزرے جدھر بھی آپ گئے بس گئے ہیں ویرانے اجڑ گئے ہیں چمن ہم جہاں جہاں گزرے ہمیں مٹانے کی گر کوششیں تمام ہوئیں تو یہ بھی کہئے کہ ہم کتنے سخت جاں گزرے وہ صبح و شام کی رنگینیاں تمام ہوئیں صعوبتوں کی کڑی دھوپ ہے جہاں ...

    مزید پڑھیے

    شیشہ ہی چاہئے نہ مے ارغواں مجھے

    شیشہ ہی چاہئے نہ مے ارغواں مجھے بے مانگے جو ملے وہی کافی ہے ہاں مجھے اے شوخئ نگاہ ذرا احتیاط رکھ اس بزم میں ہے پاس حدیث بتاں مجھے یا رب مرے گناہ کیا اور احتساب کیا کچھ دی نہیں ہے خضر سی عمر رواں مجھے چنتا تھا راہ زیست کے خاروں کو میں ہنوز ہے سب عبث اجل نے کہا ناگہاں مجھے لگتا ...

    مزید پڑھیے

تمام

1 نظم (Nazm)

    تشنگی

    اٹھو حیات پہ خنجر کی دھار گزری ہے لہو کی بوندیں ٹپکتی ہیں زخمی روحوں سے سیاہ روشنی میں اور جاگ اٹھی وحشت لہو میں گھل گئی تلخی دلوں پہ نقش بنے یہ سانس سینے میں گھٹتی ہوئی می لگتی ہے یہ روز و شب کا تفکر یہ ساری عمر کا گھن حیات اوب گئی عدل کے اندھیروں سے کہاں تک عدل کی زنجیر ...

    مزید پڑھیے