اننت شہرگ کی غزل

    بات اپنے دل کی وہ مجھ کو بتاتا کیوں نہیں

    بات اپنے دل کی وہ مجھ کو بتاتا کیوں نہیں پیار گر کرتا ہے مجھ سے تو جتاتا کیوں نہیں ایک مدت ہو گئی پہچان کو اس سے مری خواب میں اب بھی بھلا ملنے وہ آتا کیوں نہیں میں اسے اپنے جگر میں دھڑکنوں سا رکھتا ہوں سانس میں سرگم سا مجھ کو وہ بساتا کیوں نہیں چاند نے پوچھا تھا مجھ سے یہ بتانا ...

    مزید پڑھیے

    نیندیں خراب کرکے جو ہم بات کر رہے

    نیندیں خراب کرکے جو ہم بات کر رہے کیوں پھر نہیں وہ ہم سے ملاقات کر رہے نظریں نظر سے ملنے پہ سدھ بدھ نہ کچھ رہی آنکھوں سے اپنے ایسے کرامات کر رہے اشکوں کے سنگ آنکھ سے بہنا پڑا اسے پتھر پہ اور ہم نہیں برسات کر رہے کچھ بھی نہیں بچا ہے کہ جس کا غرور ہو یہ زندگی بھی اس کو لو خیرات کر ...

    مزید پڑھیے