Anand Verma

آنند ورما

آنند ورما کی غزل

    پتا مجھ کو ہے پہلے سے اسے انکار کرنا ہے

    پتا مجھ کو ہے پہلے سے اسے انکار کرنا ہے تسلی کے لیے مجھ کو مگر اظہار کرنا ہے کوئی تعویذ مل جائے کہ یہ اچھا کرے پوری بہت وہ دور ہے لیکن مجھے دیدار کرنا ہے ارادہ کیا ہے میری جاں بہت نزدیک بیٹھی ہو قتل کرنا ہے یا ہم دو کو دو سے چار کرنا ہے نظر ان سے یہ سنڈے کو باغیچے میں ملی ایسی کہ ...

    مزید پڑھیے

    عشق اس کو مجھ سے ہے یا تھا کبھی

    عشق اس کو مجھ سے ہے یا تھا کبھی مر کے بھی میں جان نہ پایا کبھی فکر مجھ سے پوچھتی ہے رات دن نیند ہے پھر کیوں نہیں سوتا کبھی دائروں کے دائرے ہے سب جگہ دائرہ بھی خوش نہیں ہوگا کبھی کاٹنے پر سانپ کے کچھ نہ ہوا ڈانٹنے پر اس کے میں رویا کبھی وقت مجھ کو ہر دفعہ پکڑے رکھا وقت کو میں نہ ...

    مزید پڑھیے