Amn Lakhnavi

امن لکھنوی

قومی یکجہتی ،مذہبی ایکتا اور جذبہ آزادی سے سرشار شاعری کے لیے معروف، مجاہدآزادی،نو کلاسکی غزل کے شاعر

امن لکھنوی کی غزل

    شوق ثواب کچھ نہیں خوف عذاب کچھ نہیں

    شوق ثواب کچھ نہیں خوف عذاب کچھ نہیں جس میں نہ جوش جہد ہو اس کا شباب کچھ نہیں زندگی اک سوال ہے جس کا جواب موت ہے موت بھی اک سوال ہے جس کا جواب کچھ نہیں نغمۂ نو کے واسطے غیر کی احتیاج کیا چھیڑ دے تار ساز دل چنگ و رباب کچھ نہیں صاف دلوں کے واسطے تنگ ہے عرصۂ حیات ذات حباب خوب ہے عمر ...

    مزید پڑھیے

    کوئی حد بھی ہے آخر امتحاں کی

    کوئی حد بھی ہے آخر امتحاں کی الٰہی خیر قلب ناتواں کی یہ ہے اک مہر بے بال و پری پر رہائی بھی رہائی ہے کہاں کی خزاں کا وسوسہ ہے فصل گل میں ضرورت ہے بہار بے خزاں کی زمیں پر ہیں وہ کچھ مٹی کے پتلے کہ جن میں رفعتیں ہیں آسماں کی

    مزید پڑھیے

    کہا جھنجھلا کے اہل قافلہ سے ایک رہبر نے

    کہا جھنجھلا کے اہل قافلہ سے ایک رہبر نے ابھی تو پہلی منزل ہے ابھی سے کیوں لگے ڈرنے مکمل داستاں کا اختصار اتنا ہی کافی ہے سلایا شور دنیا نے جگایا شور محشر نے سر دیوار زنداں چاندنی چھنتی تھی پتوں سے دیا تھا قید میں کیا لطف ایسی شب کے منظر نے زمانہ کی کشاکش کا دیا پیہم پتہ مجھ ...

    مزید پڑھیے

    یہ میکش کون باصد لغزش مستانہ آتا ہے

    یہ میکش کون باصد لغزش مستانہ آتا ہے اشارے ہوتے ہیں وہ رونق مے خانہ آتا ہے تمہاری بزم بھی کیا بزم ہے آداب ہیں کیسے وہی مقبول ہوتا ہے جو گستاخانہ آتا ہے کہانی اپنی اپنی اہل محفل جب سناتے ہیں مجھے بھی یاد اک بھولا ہوا افسانہ آتا ہے دعا تیری ترے منتر بھلا مقبول کیا ہوں گے بدی دل ...

    مزید پڑھیے

    امیدیں تو وابستہ ہیں ابر تر سے

    امیدیں تو وابستہ ہیں ابر تر سے جو برسے تو برسے نہ برسے نہ برسے جہاں کیا ہے اور اس کی رنگینیاں کیا یہ پوچھو کسی دیدۂ حق نگر سے زبان و دہن سے جو کھلتے نہیں ہیں وہ کھل جاتے ہیں راز اکثر نظر سے مرا راستہ کارواں سے الگ ہے گزرنا ہے اک منزل پر خطر سے یہ ہے امنؔ انساں کی پستی سی ...

    مزید پڑھیے