Amber Joshi

امبر جوشی

امبر جوشی کی غزل

    دل کی ہر بات تری مجھ کو بتا دیتی ہے

    دل کی ہر بات تری مجھ کو بتا دیتی ہے تیری خاموش نظر مجھ کو صدا دیتی ہے دور رہنا مجھے منظور نہیں ہے تجھ سے زندگی ساتھ ترے مجھ کو مزہ دیتی ہے اپنی کٹیا کے اندھیرے کو مٹاؤں کیسے وہ مرے دیپ کو زلفوں سے ہوا دیتی ہے تیری یہ ہی تو ادا بھاتی ہے جاناں مجھ کو جب نظر سامنے میرے تو جھکا دیتی ...

    مزید پڑھیے

    اس سے پہلے کہ کچھ بولا جائے

    اس سے پہلے کہ کچھ بولا جائے بات کو ذہن میں تولا جائے راز پھر راز نہیں رہتا ہے راز دل سب سے نہ کھولا جائے عیب کتنے ہی دکھیں گے ہم کو اپنے من کو جو ٹٹولا جائے من کی پرواز بہت ہے اونچی دور تک من کا ہنڈولا جائے رشتے بنتے ہیں مدھر تب امبرؔ پیار کا رنگ جو گھولا جائے

    مزید پڑھیے

    غم الفت میں ڈوبے تھے ابھرنا بھی ضروری تھا

    غم الفت میں ڈوبے تھے ابھرنا بھی ضروری تھا ہمیں راہ محبت سے گزرنا بھی ضروری تھا حقیقت سامنے آئی بہت حیرت ہوئی مجھ کو ترے چہرے سے پردے کا اترنا بھی ضروری تھا ہمیں منزل کو پانا تھا تبھی تو راہ ہستی میں ہمیں پتھریلے رستوں سے گزرنا بھی ضروری تھا لٹاتے ہی رہے جو کچھ بھی اپنے پاس تھا ...

    مزید پڑھیے

    پھول جیسی ہے کبھی یہ خار کی مانند ہے

    پھول جیسی ہے کبھی یہ خار کی مانند ہے زندگی صحرا کبھی گلزار کی مانند ہے تم قلم کی دھار کو کم مت سمجھنا دوستو یہ قلم تو ہے مگر تلوار کی مانند ہے چار دن کے واسطے سب کو ملی ہے دہر میں زندگی بھی ریت کی دیوار کی مانند ہے پاس پیسہ ہے نہیں پھر بھی جہاں میں مست ہوں زندگی اپنی کسی فن کار ...

    مزید پڑھیے