Ambar Kharbanda

عنبر کھربندہ

عنبر کھربندہ کی غزل

    مشکل کو سمجھنے کا وسیلہ نکل آتا

    مشکل کو سمجھنے کا وسیلہ نکل آتا تم بات تو کرتے کوئی رستہ نکل آتا گھر سے جو مرے سونا یا پیسہ نکل آتا کس کس سے مرا خون کا رشتہ نکل آتا میرے لئے اے دوست بس اتنا ہی بہت تھا جیسا تجھے سوچا تھا تو ویسا نکل آتا میں جوڑ تو دیتا تری تصویر کے ٹکڑے مشکل تھا کہ وو پہلا سا چہرہ نکل آتا بس اور ...

    مزید پڑھیے

    زمانے بھر سے جدا اور با کمال کوئی

    زمانے بھر سے جدا اور با کمال کوئی مرے خیالوں میں رہتا ہے بے مثال کوئی نہ جانے کتنی ہی راتوں کا جاگنا ٹھہرا مرے وجود سے الجھا ہے جب خیال کوئی تمہیں بتاؤ کہ پھر گفتگو سے کیا حاصل جواب ہونے کی ضد کر لے جب سوال کوئی کرم کے بخش دیا تو نے مشکلوں کا پہاڑ اب اس پہاڑ سے رستہ مگر نکال ...

    مزید پڑھیے

    جہاں میں ہر بشر مجبور ہو ایسا نہیں ہوتا

    جہاں میں ہر بشر مجبور ہو ایسا نہیں ہوتا ہر اک راہی سے منزل دور ہو ایسا نہیں ہوتا تعلق ٹوٹنے کا غم کبھی ہم سے بھی پوچھو تم تمہارا زخم ہی ناسور ہو ایسا نہیں ہوتا گواہوں کو تو بک جانے کی مجبوری رہی ہوگی ہمیں بھی فیصلہ منظور ہو ایسا نہیں ہوتا محبت جرم ہے تو پھر سزا بھی ایک جیسی ...

    مزید پڑھیے

    ہر اک رشتہ بکھرا بکھرا کیوں لگتا ہے

    ہر اک رشتہ بکھرا بکھرا کیوں لگتا ہے اس دنیا میں سب کچھ جھوٹا کیوں لگتا ہے میرا دل کیوں سمجھ نہ پایہ ان باتوں کو جو ویسا ہوتا ہے ایسا کیوں لگتا ہے جو یادیں اکثر تڑپاتی ہے اس دل کو ان یادوں کا دل میں میلا کیوں لگتا ہے اس کو فکر وہ سب سے بڑا کیسے ہو جائے میں سوچوں وہ اتنا چھوٹا کیوں ...

    مزید پڑھیے