Ambar Kharbanda

عنبر کھربندہ

عنبر کھربندہ کے تمام مواد

4 غزل (Ghazal)

    مشکل کو سمجھنے کا وسیلہ نکل آتا

    مشکل کو سمجھنے کا وسیلہ نکل آتا تم بات تو کرتے کوئی رستہ نکل آتا گھر سے جو مرے سونا یا پیسہ نکل آتا کس کس سے مرا خون کا رشتہ نکل آتا میرے لئے اے دوست بس اتنا ہی بہت تھا جیسا تجھے سوچا تھا تو ویسا نکل آتا میں جوڑ تو دیتا تری تصویر کے ٹکڑے مشکل تھا کہ وو پہلا سا چہرہ نکل آتا بس اور ...

    مزید پڑھیے

    زمانے بھر سے جدا اور با کمال کوئی

    زمانے بھر سے جدا اور با کمال کوئی مرے خیالوں میں رہتا ہے بے مثال کوئی نہ جانے کتنی ہی راتوں کا جاگنا ٹھہرا مرے وجود سے الجھا ہے جب خیال کوئی تمہیں بتاؤ کہ پھر گفتگو سے کیا حاصل جواب ہونے کی ضد کر لے جب سوال کوئی کرم کے بخش دیا تو نے مشکلوں کا پہاڑ اب اس پہاڑ سے رستہ مگر نکال ...

    مزید پڑھیے

    جہاں میں ہر بشر مجبور ہو ایسا نہیں ہوتا

    جہاں میں ہر بشر مجبور ہو ایسا نہیں ہوتا ہر اک راہی سے منزل دور ہو ایسا نہیں ہوتا تعلق ٹوٹنے کا غم کبھی ہم سے بھی پوچھو تم تمہارا زخم ہی ناسور ہو ایسا نہیں ہوتا گواہوں کو تو بک جانے کی مجبوری رہی ہوگی ہمیں بھی فیصلہ منظور ہو ایسا نہیں ہوتا محبت جرم ہے تو پھر سزا بھی ایک جیسی ...

    مزید پڑھیے

    ہر اک رشتہ بکھرا بکھرا کیوں لگتا ہے

    ہر اک رشتہ بکھرا بکھرا کیوں لگتا ہے اس دنیا میں سب کچھ جھوٹا کیوں لگتا ہے میرا دل کیوں سمجھ نہ پایہ ان باتوں کو جو ویسا ہوتا ہے ایسا کیوں لگتا ہے جو یادیں اکثر تڑپاتی ہے اس دل کو ان یادوں کا دل میں میلا کیوں لگتا ہے اس کو فکر وہ سب سے بڑا کیسے ہو جائے میں سوچوں وہ اتنا چھوٹا کیوں ...

    مزید پڑھیے