Amar Singh Figar

امر سنگھ فگار

  • 1913

امر سنگھ فگار کے تمام مواد

9 غزل (Ghazal)

    جب کوئی راستہ نہیں ہوتا

    جب کوئی راستہ نہیں ہوتا کون محو دعا نہیں ہوتا لوگ ظلمت سے یوں ہی نالاں ہیں روز روشن میں کیا نہیں ہوتا ٹوٹے تاروں کو چھو کے دیکھا ہے ساز دل بے صدا نہیں ہوتا ہر خوشی دل سے کیوں لگا بیٹھیں کس میں غم ہو پتہ نہیں ہوتا آؤ مل بیٹھ لو گھڑی دو گھڑی اس گھڑی کا پتہ نہیں ہوتا سرد مہری ...

    مزید پڑھیے

    پھر کوئی مشکل جواں ہونے کو ہے

    پھر کوئی مشکل جواں ہونے کو ہے دوستوں کا امتحاں ہونے کو ہے جھونکے دم سادھے کھڑے ہیں چار سو کوئی ہنگامہ یہاں ہونے کو ہے بھیگ جانے پر بھی جو بجھتا نہ تھا آج وہ شعلہ دھواں ہونے کو ہے یہ بہاریں اور گل بوٹے نڈھال فصل گل دور خزاں ہونے کو ہے زندگی سے کیجیے امید کیا زندگی خود رائیگاں ...

    مزید پڑھیے

    جوش تکمیل تمنا ہے خدا خیر کرے

    جوش تکمیل تمنا ہے خدا خیر کرے خاک ہونے کا اندیشہ ہے خدا خیر کرے جاں نثاروں کو نتیجے کا تصور ہی کہاں آئینہ سنگ پہ مرتا ہے خدا خیر کرے سب نے رسمی ہی ہنسی لب پہ سجا رکھی ہے ہر کوئی درد میں ڈوبا ہے خدا خیر کرے پیاس پانی کے تجسس میں بھٹکتی ہے جہاں دور تک ریت کا دریا ہے خدا خیر کرے اک ...

    مزید پڑھیے

    مجبوریوں میں بانٹ لے جو درد کون ہے

    مجبوریوں میں بانٹ لے جو درد کون ہے پلکوں سے جھاڑے گل پہ جمی گرد کون ہے شعلوں پہ ننگے پاؤں چلا جا رہا ہے جو دیکھو وہ بردبار جواں مرد کون ہے صحرا سلگ رہا ہو تو پانی بجھائے گا پانی کی آگ کو جو کرے سرد کون ہے ان مہوشوں کی بھیڑ میں خاموش اک طرف بیٹھا ہے جو چھپائے رخ زرد کون ہے بھولے ...

    مزید پڑھیے

    کون کہتا ہے کہ تم سوچو نہیں

    کون کہتا ہے کہ تم سوچو نہیں سوچ میں اتنے مگر ڈوبو نہیں چپ ہیں دیواریں تو کیا بہری بھی ہیں سب ہمہ تن گوش ہیں بولو نہیں پھول تو کیا خار بھی منظور ہیں بے رخی سے یوں مگر پھینکو نہیں اپنی ہی صورت سے تم ڈر جاؤ گے آئنے میں آج کل جھانکو نہیں آج کچھ تم کو زیادہ ہو گئی جاؤ سو جاؤ میاں ...

    مزید پڑھیے

تمام