دسمبر کی دھوپ
اگر مرے لفظ تیری آنکھوں سے اشک بن کر گرے نہیں ہیں اگر مرے لفظ تیرے ہونٹوں پہ گیت بن کر کھلے نہیں ہیں اگر مرے لفظ نارسا ہیں کہ میری پلکوں کی ٹہنیوں سے مرے لہو کا کوئی بھی پتہ تری نیلی سی نیند کی جھیل کے بدن پر گرا نہیں ہے وہ دائرہ ہی بنا نہیں ہے میں جس میں جڑتے ادھڑتے رشتوں کو ڈھونڈ ...