Amanat Nadeem

امانت ندیم

امانت ندیم کی غزل

    ہر ایک لفظ ہے زندہ علامتوں سے تری

    ہر ایک لفظ ہے زندہ علامتوں سے تری مری غزل کی یہ قامت نزاکتوں سے تری ترے بغیر تو بے سمت تھی مسافت عمر مرا سفر ہوا آساں رفاقتوں سے تری اب اس میں تیری مری خامشی ہی بہتر ہے کہ بات پھیل گئی ہے وضاحتوں سے تری مرے رفیق مرے اس قدر خلاف نہ تھے یہ اختلاف بڑھا ہے حمایتوں سے تری تری طلب کے ...

    مزید پڑھیے