رواں دواں نہیں یاں اشک چشم تر کی طرح
رواں دواں نہیں یاں اشک چشم تر کی طرح گرہ میں رکھتے ہیں ہم آبرو گہر کی طرح سنی صفت کسی خوش چشم کی جو مردم سے خیال دوڑ گیا آنکھ پر نظر کی طرح چھپی نہ خلق خدا سے حقیقت خط شوق اڑا جہاں میں کبوتر مرا خبر کی طرح سوائے یار نہ دیکھا کچھ اور عالم میں سما گیا وہ مری آنکھ میں نظر کی طرح عدم ...