Altaf Gauhar

الطاف گوہر

الطاف گوہر کی نظم

    دھوپ کے سائے

    شام دلہن کی طرح اپنے رنگوں میں نہائی ہوئی شرمائی ہوئی بیٹھی ہے گوشۂ چشم سے کاجل کی سیاہی ابھی آنسو بن کر بہتے غازے میں نہیں جذب ہوئی ابھی کوئی نہیں بالوں کی دل افروز پریشانی میں مسکراتی ہوئی سیندور کی مانگ گھلتے رنگوں میں ابھی کاہش جاں باقی ہے گھلتے رنگوں کا کوئی کیا جانے کب ...

    مزید پڑھیے

    دھوپ کے سائے

    شام دلہن کی طرح اپنے رنگوں میں نہائی ہوئی شرمائی ہوئی بیٹھی ہے گوشۂ چشم سے کاجل کی سیاہی ابھی آنسو بن کر بہتے غازے میں نہیں جذب ہوئی ابھی کھوئی نہیں بالوں کی دل افروز پریشانی میں مسکراتی ہوئی سیندور کی مانگ گھلتے رنگوں میں ابھی کاہش جاں باقی ہے گھلتے رنگوں کا کوئی کیا جانے کب ...

    مزید پڑھیے