Almas Javed

الماس جاوید

الماس جاوید کی غزل

    زندگی وقت کے پھیروں میں گزر جاتی ہے

    زندگی وقت کے پھیروں میں گزر جاتی ہے موت چپکے سے دبے پاؤں چلی جاتی ہے لوگ ہنستے ہوئے چہرے کو پڑھا کرتے ہیں حالت دل پہ کہاں کن کی نظر جاتی ہے صبح پھر دل میں اک امید جگا دیتی ہے شام پھر یوں ہی تماشوں میں گزر جاتی ہے دن تری یادوں کے سائے میں بدل جاتا ہے رات پھر غم کے اندھیروں میں گزر ...

    مزید پڑھیے

    مجھ سے روٹھا ہے کیا کیا جائے

    مجھ سے روٹھا ہے کیا کیا جائے وہ بھی اپنا ہے کیا کیا جائے ہو کھلونا تو دوسرا لے لوں دل جو ٹوٹا ہے کیا کیا جائے دل کے نشتر چھپا تو لوں لیکن سرخ آنکھوں کا کیا کیا جائے اس کی محفل کو چھوڑ آئی ہوں اب وہ تنہا ہے کیا کیا جائے اس کی حالت پہ دل لرزتا ہے غم میں ہنستا ہے کیا کیا جائے بات ...

    مزید پڑھیے