مجھ سے روٹھا ہے کیا کیا جائے
مجھ سے روٹھا ہے کیا کیا جائے
وہ بھی اپنا ہے کیا کیا جائے
ہو کھلونا تو دوسرا لے لوں
دل جو ٹوٹا ہے کیا کیا جائے
دل کے نشتر چھپا تو لوں لیکن
سرخ آنکھوں کا کیا کیا جائے
اس کی محفل کو چھوڑ آئی ہوں
اب وہ تنہا ہے کیا کیا جائے
اس کی حالت پہ دل لرزتا ہے
غم میں ہنستا ہے کیا کیا جائے
بات خنجر کی طرح چبھتی ہے
دل کا اچھا ہے کیا کیا جائے
مجھ کو دل سے نکال کر اپنے
وہ تڑپتا ہے کیا کیا جائے