رت جگوں کا مارا وقت
صدیوں کا سفر طے کر کے وقت کے دروازے پر پہنچی تو معلوم ہوا رتجگوں کا مارا وقت دن چڑھے تک سو رہا ہے وہ جو کبھی رکا نہیں کسی کے آگے جھکا نہیں میرے آنے سے پہلے اسے نیند کیوں آ گئی ہتھیلیوں پہ دستکوں کے ہزارہا نشان ہیں اور اسے خبر نہیں شکستگی سمیٹ کر پاؤں میں باندھ لائی ہوں اب آبلوں میں ...