Alimullah Hali

علیم اللہ حالی

علیم اللہ حالی کے تمام مواد

9 غزل (Ghazal)

    بچ بچا کر جسم سے بھاگا کوئی

    بچ بچا کر جسم سے بھاگا کوئی گرتی دیواروں کی زد میں تھا کوئی اس قدر دست رسائی سے گریز ہم نہ ساحل ہیں نہ تم دریا کوئی لوٹ آتے دشت تنہائی سے ہم شہر میں آواز تو دیتا کوئی سارے دن سگریٹ کے مرغولوں میں بند رات بھر خوابوں کا قیدی تھا کوئی میرے دریا تو شناور کو نہ بھول دیکھ تو تہہ میں ...

    مزید پڑھیے

    نا شناسی کا ہمیشہ غم رہا

    نا شناسی کا ہمیشہ غم رہا آئنہ بھی اپنا نامحرم رہا آگ ہے اس پر ہے یہ بے شعلگی اپنے جلنے کا عجب عالم رہا سارے اونچے گھر ہوا کی زد میں تھے میرا ملبہ تھا جو مستحکم رہا میں بھی سیل آرزو میں بہہ گیا وہ بھی غرق گرمیٔ شبنم رہا ہم گرے بھی تو انا کے غار میں ٹوٹتے پر بھی وہی دم خم رہا اب ...

    مزید پڑھیے

    صداؤں کے جنگل میں وہ خامشی ہے

    صداؤں کے جنگل میں وہ خامشی ہے کہ میں نے ہر آواز تیری سنی ہے اداسی کے آنگن میں تیری طلب کی عجب خوشنما اک کلی کھل رہی ہے نیا رنگ تھا اس کا کل وقت رخصت کہ جیسے کسی بات پر برہمی ہے اسے دے کے سب کچھ میں یہ سوچتا ہوں اسے اور کیا دوں ابھی کچھ کمی ہے وہی لمحہ لمحہ لہکنا ابھی تک ابھی تک ...

    مزید پڑھیے

    جدا کیا تو بہت ہی ہنسی خوشی اس نے

    جدا کیا تو بہت ہی ہنسی خوشی اس نے بدل دیا ہے اب انداز بے رخی اس نے وہ رنگ رنگ اڑا خوشبوؤں میں پھیل گیا جھٹک دیا ہے مرا دامن تہی اس نے جسے سنا کے مجھے خوف سر زنش سا رہا اسی کلام پہ بڑھ چڑھ کے داد دی اس نے وہ میرے ساتھ شروع سفر چلا تھا مگر ہجوم شہر میں لی راہ اور ہی اس نے ہوا ہوں ...

    مزید پڑھیے

    سفر ہے ذہن کا تو کوئی رہنما لے جا

    سفر ہے ذہن کا تو کوئی رہنما لے جا مرا سکوت نہ ہو تو مری صدا لے جا ہر ایک سمت ہے دشت سکوت کی وسعت بچا کے یہ روش عرض مدعا لے جا میں زیر سنگ اسی تیرگی میں جی لوں گا تو اپنی نرم شعاعوں کا قافلہ لے جا کچھ اور چاٹ لے صحرائے گمرہی کا نمک جو آ گیا ہے تو راہوں کا ذائقہ لے جا بکھر کے چھوٹ نہ ...

    مزید پڑھیے

تمام

1 نظم (Nazm)

    نارسائی

    یہ سمندر کئی بار اچھلا ہے ہر بار موجوں نے دور ان بلند اور بالا چٹانوں کے اس پار جانے کی خواہش میں جستیں لگائی ہیں اس طرح اچھلی ہیں جیسے ادھر کی فضا جو ابھی تک رسائی سے باہر تھی اب دام نظارہ میں آ چکی ہے مگر ان چٹانوں سے اس پار کی وسعتیں اب بھی نادیدہ ہیں آج بھی وہ جو دیوار کی دوسری ...

    مزید پڑھیے