Ali Zubair

علی زبیر

علی زبیر کے تمام مواد

2 غزل (Ghazal)

    کس طرح جاؤں کہ یہ آئے ہوئے رات میں ہیں

    کس طرح جاؤں کہ یہ آئے ہوئے رات میں ہیں یہ اندھیرے نہیں ہیں سائے مری گھات میں ہیں ملتا رہتا ہوں میں ان سے تو یہ مل لیتے ہیں یار اب دل میں نہیں رہتے ملاقات میں ہیں یہ تو ناکام اثاثہ ہے سمندر کے پاس کچھ غضب ناک سی لہریں مرے جذبات میں ہیں یہ دھوئیں میں جو نظر آتے ہیں سرسبز یہاں یہ ...

    مزید پڑھیے

    مصلحت کا کوئی خدا ہے یہاں

    مصلحت کا کوئی خدا ہے یہاں کام جو سب کے کر رہا ہے یہاں اور ملتا بھی کیا فقیروں سے صرف اک حوصلہ ملا ہے یہاں لوگ محتاط ہیں رویوں میں قربتوں میں بھی فاصلہ ہے یہاں عادتا پوچھنے لگے ہیں لوگ کیا کوئی حادثہ ہوا ہے یہاں علم تو دفن ہو چکا کب کا کچھ کتابوں کا سلسلہ ہے یہاں روشنی منتقل ...

    مزید پڑھیے