کس طرح جاؤں کہ یہ آئے ہوئے رات میں ہیں
کس طرح جاؤں کہ یہ آئے ہوئے رات میں ہیں یہ اندھیرے نہیں ہیں سائے مری گھات میں ہیں ملتا رہتا ہوں میں ان سے تو یہ مل لیتے ہیں یار اب دل میں نہیں رہتے ملاقات میں ہیں یہ تو ناکام اثاثہ ہے سمندر کے پاس کچھ غضب ناک سی لہریں مرے جذبات میں ہیں یہ دھوئیں میں جو نظر آتے ہیں سرسبز یہاں یہ ...