عہد صد مصلحت اندیش نبھانا پڑے گا
عہد صد مصلحت اندیش نبھانا پڑے گا مسکرانے کے لئے غم کو بھلانا پڑے گا جانتے ہیں کہ اجڑ جائیں گے ہم اندر سے مانتے ہیں کہ تمہیں شہر سے جانا پڑے گا آمد فصل بہاراں پہ کوئی جشن تو ہو دوستو دل پہ کوئی زخم کھلانا پڑے گا چشم بد دور یہی اک مرا سرمایہ ہے تیری یادوں کو زمانے سے چھپانا ...