علی یاسر کے تمام مواد

5 غزل (Ghazal)

    عہد صد مصلحت‌‌ اندیش نبھانا پڑے گا

    عہد صد مصلحت‌‌ اندیش نبھانا پڑے گا مسکرانے کے لئے غم کو بھلانا پڑے گا جانتے ہیں کہ اجڑ جائیں گے ہم اندر سے مانتے ہیں کہ تمہیں شہر سے جانا پڑے گا آمد فصل بہاراں پہ کوئی جشن تو ہو دوستو دل پہ کوئی زخم کھلانا پڑے گا چشم بد دور یہی اک مرا سرمایہ ہے تیری یادوں کو زمانے سے چھپانا ...

    مزید پڑھیے

    کچھ اس طرح وہ دعا و سلام کر کے گیا

    کچھ اس طرح وہ دعا و سلام کر کے گیا مری طرف ہی رخ انتقام کر کے گیا جہاں میں آیا تھا انساں محبتیں کرنے جو کام کرنا نہیں تھا وہ کام کر کے گیا اسیر ہوتے گئے بادل نا خواستہ لوگ غلام کرنا تھا اس نے غلام کر کے گیا جو درد سوئے ہوئے تھے وہ ہو گئے بیدار یہ معجزہ بھی مرا خوش خرام کر کے گیا ہے ...

    مزید پڑھیے

    زندگی کی کتاب دیکھتا ہوں

    زندگی کی کتاب دیکھتا ہوں کیا ہوا انتساب دیکھتا ہوں تم بھی ہوتے ہو میرے پاس مگر میں تمہارے ہی خواب دیکھتا ہوں ایک چہرہ ہے میری آنکھوں میں کیا گناہ و ثواب دیکھتا ہوں اس کی تعبیر ہے مرا ہونا موت کو محو خواب دیکھتا ہوں چشم و لب گنگ ہیں علی یاسرؔ سامنے اس کا باب دیکھتا ہوں

    مزید پڑھیے

    پوری ہوئی جو ہجر کی میعاد آوے گا

    پوری ہوئی جو ہجر کی میعاد آوے گا قید انا سے ہو کے وہ آزاد آوے گا اس بت سے جی لگا نہ لگا کیا مجھے ولے پھر کیا کرے گا جب وہ تجھے یاد آوے گا میں تو کروں ہوں عمر بھر اک دشت کا سفر کیا ہوگا جب وہ قریۂ آباد آوے گا آوے گا اک سے ایک سخنور یہاں مگر کوئی بھی میرؔ جیسا نہ استاد آوے گا میں اس کو ...

    مزید پڑھیے

    آب میں ذائقۂ شیر نہیں ہو سکتا

    آب میں ذائقۂ شیر نہیں ہو سکتا خواب تو خواب ہے تعبیر نہیں ہو سکتا مجھ کو پابند سلاسل کوئی جتنا کر لے پر مرا عزم تو زنجیر نہیں ہو سکتا ہر طرف غل ہے شہنشاہ کی مرضی کے بغیر اب کوئی لفظ بھی تحریر نہیں ہو سکتا رزق جیسا ہے مقدر میں لکھا ہوتا ہے فن کسی شخص کی جاگیر نہیں ہو سکتا ہم نے ...

    مزید پڑھیے