Ali Wijdan

علی وجدان

علی وجدان کی غزل

    پہلے بھی کون ساتھ تھا

    پہلے بھی کون ساتھ تھا اب جو کوئی نہیں رہا وقت ستم ظریف تھا وقت کا پھر بھی کیا گلہ کیسی عجیب شام تھی کیسا عجیب واقعہ کہنے کو کہہ رہے ہیں لوگ میں نے تجھے بھلا دیا قصہ یہ ہے کہ میں تجھے دل سے کہاں بھلا سکا ترک تعلقات کا باقی ہے ایک مرحلہ باقی ہے اب بھی ذہن میں خوابوں کا ایک ...

    مزید پڑھیے

    کہا تھا میں نے کیا تو نے سنا کیا

    کہا تھا میں نے کیا تو نے سنا کیا مگر اس بات کا تجھ سے گلا کیا جو میرے کرب سے غافل رہا تھا اسی کو اب کہوں درد آشنا کیا یہی ٹھہری ہے کشتی ڈوب جائے تو ایسے میں خدا کیا ناخدا کیا دلوں کے رابطے باقی ہیں جاناں تو پھر یہ درمیاں کا فاصلہ کیا گلی کوچوں میں سناٹا ہے کیسا علی وجدانؔ عاشق ...

    مزید پڑھیے

    آتش عشق میں جلتا رہا بجھتا رہا دل

    آتش عشق میں جلتا رہا بجھتا رہا دل رنج‌ بیتاب سے دریا کبھی صحرا رہا دل اک سفر ہاں وہ سفر پاؤں کی زنجیر بنا بعد اے یار تری یاد میں جلتا رہا دل محفل آرائی کی خواہش تھی سو دل اس کے سبب محفل آرا رہا ویراں رہا تنہا رہا دل موجۂ خوں کسی سینے میں رکا تھا کل رات درد اٹھتا رہا چبھتا رہا ...

    مزید پڑھیے

    جنگل بھی تھے دریا بھی

    جنگل بھی تھے دریا بھی ساتھ چلا اک رستہ بھی محرومی نے خوابوں کا جھلس دیا ہے چہرہ بھی روٹھ گئی خوشبو میری چھوڑ گیا ہے سایہ بھی تو ہر شخص کا دکھ بانٹے تیرا دکھ کوئی سمجھا بھی اک لمحہ تھا حاصل عمر یاد نہیں وہ لمحہ بھی یاد سفر میں ساتھ رہی یاد تھی میرا رستہ بھی سونا شہر اداس ...

    مزید پڑھیے

    غموں کی دھوپ میں جلتا ہوں مثل صحرا میں

    غموں کی دھوپ میں جلتا ہوں مثل صحرا میں بچھڑ گیا مرا سایہ کھڑا ہوں تنہا میں کوئی بھی ساتھ کہاں تھا رہ محبت میں یہ اور بات کہ اب ہو گیا اکیلا میں کہیں تو بچھڑے ہوؤں کا سراغ پاؤں گا نکل پڑا ہوں یہی سوچ کر اکیلا میں زمانہ مجھ کو سمجھنے میں دیر کرتا رہا یہ اور بات زمانے کو بھی نہ ...

    مزید پڑھیے

    مجھے خواب سراب عذاب دئے مری روح کا نغمہ چھین لیا

    مجھے خواب سراب عذاب دئے مری روح کا نغمہ چھین لیا آشوب ملال عشرت جاں وجدانؔ سے کیا کیا چھین لیا اک رنج سفر کی دھول مرے چہرے پہ گرد ملال ہوئی اک کیف جو سنگی ساتھی تھا اس کیف کا سایہ چھین لیا مرے ہاتھ بھی زخم دل کی طرح میں ٹوٹ گیا ساحل کی طرح اے درد غم ہجراں تو نے کیا مجھ کو دیا کیا ...

    مزید پڑھیے

    حسین خواب سفر کے دکھا گیا ہے کون

    حسین خواب سفر کے دکھا گیا ہے کون بدن میں آگ سی یارو لگا گیا ہے کون اداس رات میں تارے ابھر کے ڈوب گئے یہ آج بزم طرب سے چلا گیا ہے کون پڑی ہوئی تھی جو بنجر زمین مدت سے ہنر کے پیڑ یہ اس میں اگا گیا ہے کون نہ اب کے موسم گل کا بھی انکشاف ہوا دیے جلا کے یہ آنکھیں بجھا گیا ہے کون دل و نظر ...

    مزید پڑھیے

    اے نیش عشق تیرے خریدار کیا ہوئے

    اے نیش عشق تیرے خریدار کیا ہوئے تھی جن کے دم سے رونق بازار کیا ہوئے بول اے ہوائے شام وہ بیمار کیا ہوئے مونس ترے رفیق ترے یار کیا ہوئے اے جرم عشق تیرے گنہ گار کیا ہوئے اے دوست تیرے ہجر کے بیمار کیا ہوئے رسم وفا کا ذکر تو اب ذکر رہ گیا وہ پیکر وفا وہ وفادار کیا ہوئے اے کم شناس وقت ...

    مزید پڑھیے

    سواد شوق و طلب غم کا باب ایسا تھا

    سواد شوق و طلب غم کا باب ایسا تھا جلا کے خاک کیا اضطراب ایسا تھا بہت ہی تلخ تھا یعنی شراب ایسا تھا سوال یاد نہیں ہے جواب ایسا تھا تمازتوں نے غم ہجر کی اجاڑ دیا بدن تھا پھول سا چہرہ کتاب ایسا تھا میں کانپ کانپ گیا ہوں بنام سود و زیاں شمار زخم ہنر کا جواب ایسا تھا سلگ رہے تھے مرے ...

    مزید پڑھیے