حسین خواب سفر کے دکھا گیا ہے کون

حسین خواب سفر کے دکھا گیا ہے کون
بدن میں آگ سی یارو لگا گیا ہے کون


اداس رات میں تارے ابھر کے ڈوب گئے
یہ آج بزم طرب سے چلا گیا ہے کون


پڑی ہوئی تھی جو بنجر زمین مدت سے
ہنر کے پیڑ یہ اس میں اگا گیا ہے کون


نہ اب کے موسم گل کا بھی انکشاف ہوا
دیے جلا کے یہ آنکھیں بجھا گیا ہے کون


دل و نظر کے کرشمے نہ دیکھتے وجدانؔ
طلب یہ عشق کی دل میں بڑھا گیا ہے کون