Ali Sarmad

علی سرمد

علی سرمد کے تمام مواد

4 غزل (Ghazal)

    جو نفرتوں کا جمال ٹھہرا

    جو نفرتوں کا جمال ٹھہرا محبتوں کا زوال ٹھہرا نہ آنکھ روئی نہ دل پسیجا تمہارا جانا کمال ٹھہرا تمہاری یادیں جہاں بھی ٹھہریں وہیں پہ دل میں ملال ٹھہرا جواب کیونکر دلیل کس کو ہمارے لب پہ سوال ٹھہرا جو ہم نے سوچا تھا عشق ہوگا فقط ہمارا خیال ٹھہرا وہ سن کے چپ ہیں کہانی اپنی یہ ...

    مزید پڑھیے

    دل مضطر مجھے اک بات بتا سکتا ہے

    دل مضطر مجھے اک بات بتا سکتا ہے تو کسی طور مجھے چھوڑ کے جا سکتا ہے یہ تری بھول ہے میں تیرے سبب زندہ ہوں مجھ سا ضدی تو بدن توڑ کے جا سکتا ہے جس نے اس خاک کے انسان کو عزت دی ہے وہی اس خاک کو مٹی میں ملا سکتا ہے تو مرے ساتھ تو ہے پھر بھی مرے ساتھ نہیں اس سے بڑھ کر بھی مجھے کوئی ستا ...

    مزید پڑھیے

    شام کا منظر الجھا رستہ ایک کہانی تو اور میں

    شام کا منظر الجھا رستہ ایک کہانی تو اور میں ڈھلتا سورج بڑھتا سایہ کشتی رانی تو اور میں بند اک کمرہ چپ کا منظر بھولی بسری دیپک یاد تنہائی دکھ خوف کی لذت دلبر جانی تو اور میں تتلی خوشبو رنگ کی باتیں شبنم سے شرمیلے خواب آس کا پنچھی گم سم خواہش رات کی رانی تو اور میں پلکیں چلمن ...

    مزید پڑھیے

    میری ہستیٔ حال ہنستے ہیں

    میری ہستیٔ حال ہنستے ہیں میرے دن ماہ و سال ہنستے ہیں پہلے ہر پل جو لوگ ہنستے تھے وہ بھی اب خال خال ہنستے ہیں اس کی حاضر جواب باتوں سے مجھ پہ میرے سوال ہنستے ہیں دل بھی اس پل بہک سا جاتا ہے جب ستم گر کے گال ہنستے ہیں میرے چھپ چھپ کے دیکھنے پہ وہ اپنے گیسو سنبھال ہنستے ہیں ان کا ...

    مزید پڑھیے