جو نفرتوں کا جمال ٹھہرا
جو نفرتوں کا جمال ٹھہرا محبتوں کا زوال ٹھہرا نہ آنکھ روئی نہ دل پسیجا تمہارا جانا کمال ٹھہرا تمہاری یادیں جہاں بھی ٹھہریں وہیں پہ دل میں ملال ٹھہرا جواب کیونکر دلیل کس کو ہمارے لب پہ سوال ٹھہرا جو ہم نے سوچا تھا عشق ہوگا فقط ہمارا خیال ٹھہرا وہ سن کے چپ ہیں کہانی اپنی یہ ...