اسی کے لیے
میں نے دیکھی نہیں خواب بنتی ہوئی انگلیاں جن کا لمس گداز وقت کے سرد گالوں سے بہتا ہوا میرے ہونٹوں پہ آیا تو صدیوں کی نمکینیاں سنگ بستہ دلوں کے سمندر میں ابھرے پہاڑوں کا اک سلسلہ بن چکی تھیں وہ کیا سلسلہ تھا جو اک گود سے گور تک ریشمی تار سا تن گیا جس پہ چلتے زمانے خداوند اعلیٰ کے ...