ڈولفن
چلو اب سمیٹو کھلونے کتابیں نکالو یہ کیا ڈھیر تم نے لگایا ہوا ہے پھٹے کاغذوں کا ادھیڑی ہوئی ڈولفن ماں نے دیکھی تو کوٹے گی آنسو بہاتے ہوئے تم مرے پاس آؤ گے لیکن میں سہمی ہوئی ماں کی انگارہ آنکھوں سے آنکھیں چراؤں گی مٹی کریدوں گی پاؤں کے ناخن سے ہاتھوں کے ناخن کترتے ہوئے اپنے ...