Ali Asghar Abbas

علی اصغر عباس

علی اصغر عباس کی نظم

    یاد اک دریچہ ہے

    ذہن کی عمارت میں یاد اک دریچہ ہے اور اس دریچے کے گرد دور تک پھیلا وقت کا سمندر ہے وقت کے سمندر میں دن مہینے لہریں ہیں تند و تیز لہروں پر تیرتے ہوئے لمحے خوش گلو پرندے ہیں یاد اک دریچہ ہے جب کبھی اکیلے میں دل اداس ہوتا ہے ہم اسی دریچے سے پار جھانک لیتے ہیں وقت کے سمندر میں خوش گوار ...

    مزید پڑھیے

    خواب اک پرندہ ہے

    خواب اک پرندہ ہے آنکھ کے قفس میں یہ جب تلک مقید ہے عکس بن کے زندہ ہے خواب اک پرندہ ہے خواب اک پرندہ ہے زرد موسموں میں بھی خوش گوار یادوں کو تازہ کار رکھتا ہے آنے والے موسم کے گیت گنگناتا ہے شاخ شاخ پر مہکے پھول چن کے لاتا ہے اور پھر ہوا کے دوش خوشبوؤں کا ساتھی ہے خواب اک پرندہ ...

    مزید پڑھیے