یاد اک دریچہ ہے
ذہن کی عمارت میں یاد اک دریچہ ہے اور اس دریچے کے گرد دور تک پھیلا وقت کا سمندر ہے وقت کے سمندر میں دن مہینے لہریں ہیں تند و تیز لہروں پر تیرتے ہوئے لمحے خوش گلو پرندے ہیں یاد اک دریچہ ہے جب کبھی اکیلے میں دل اداس ہوتا ہے ہم اسی دریچے سے پار جھانک لیتے ہیں وقت کے سمندر میں خوش گوار ...