چاندی والے، شیشے والے، آنکھوں والے شہر میں
چاندی والے، شیشے والے، آنکھوں والے شہر میں کھو گیا اک شخص مجھ سے، دیکھے بھالے شہر میں مندروں کے صحن میں صدیوں پرانی گھنٹیاں دیویوں کے حسن کے کہنہ حوالے شہر میں سرد راتوں کی ہوا میں اڑتے پتوں کے مثیل کون تیرے شب نوردوں کو سنبھالے شہر میں کانچ کی شاخوں پہ لٹکے تیری وحشت کے ...