Ali Akbar Natiq

علی اکبر ناطق

معروف پاکستانی شاعر اور افسانہ نگار

Prominent Pakistani poet and fiction writer

علی اکبر ناطق کی غزل

    ازل کے قصہ گو نے دل کی جو اتاری داستاں

    ازل کے قصہ گو نے دل کی جو اتاری داستاں کہیں کہیں سے اس نے تو بہت سنواری داستاں ہوا سے جو سیربیں پرانے موسموں کی ہے سنا سنا کے تھک گئی مری تمہاری داستاں کسی کا سایہ رہ گیا گلی کے عین موڑ پر اسی حبیب سائے سے بنی ہماری داستاں مری جبیں پہ سانحات نے لکھی ہیں عرضیاں یہ عرضیاں ہیں ...

    مزید پڑھیے

    رو چلے چشم سے گریہ کی ریاضت کر کے

    رو چلے چشم سے گریہ کی ریاضت کر کے آنکھیں بے نور ہیں یوسف کی زیارت کر کے دل کا احوال تو یہ ہے کہ یہ چپ چاپ فقیر لگ کے دیوار سے بیٹھا تجھے رخصت کر کے اتنا آساں نہیں پانی سے شبیہیں دھونا خود بھی روئے گا مصور یہ قیامت کر کے سرفرازی اسے بخشی ہے جہاں نے مطلق دار تک پہنچا اگر کوئی بھی ...

    مزید پڑھیے

    کسے کجاوے محملوں کے اور جاگا رات کا تارا بھی

    کسے کجاوے محملوں کے اور جاگا رات کا تارا بھی چھوڑ دی بستی ناقوں نے خاموش ہوا نقارا بھی چاند سی آنکھیں کھیل رہی تھیں سرخ پہاڑ کی اوٹوں سے پورب اور سے تاک رہا تھا اٹھ کر ابر کا پارہ بھی قافلے گرد سفر میں ڈوبے، گھنٹیوں کی آواز گھٹی آخری اونٹ کی پشت پہ ڈالا رات نے سیاہ غرارہ ...

    مزید پڑھیے

    دن کا سمے ہے، چوک کنویں کا اور بانکوں کے جال

    دن کا سمے ہے، چوک کنویں کا اور بانکوں کے جال ایسے میں ناری تو نے چلی پھر تیتری والی چال جامنوں والے دیس کے لڑکے، ٹیڑھے ان کے طور پنکھ ٹٹولیں طوطیوں کے وہ، پھر کر ہر ہر ڈال وہ شخص امر ہے، جو پیوے گا دو چاندوں کے نور اس کی آنکھیں سدا گلابی جو دیکھے اک لال شام کی ٹھنڈی رت نے بھرے ...

    مزید پڑھیے

    باد صحرا کو رہ شہر پہ ڈالا کس نے

    باد صحرا کو رہ شہر پہ ڈالا کس نے تار وحشت کو گریباں سے نکالا کس نے مختصر بات تھی، پھیلی کیوں صبا کی مانند درد مندوں کا فسانہ تھا، اچھالا کس نے بستیوں والے تو خود اوڑھ کے پتے، سوئے دل آوارہ تجھے رات سنبھالا کس نے آگ پھولوں کی طلب میں تھی، ہواؤں پہ رکی نذر جاں کس کی ہوئی، راہ سے ...

    مزید پڑھیے

    غنچہ غنچہ ہنس رہا تھا، پتی پتی رو گیا

    غنچہ غنچہ ہنس رہا تھا، پتی پتی رو گیا پھول والوں کی گلی میں گل تماشا ہو گیا ہم نے دیکھیں دھوپ کی سڑکوں پہ جس کی وحشتیں رات کے سینے سے لگ کر آخرش وہ سو گیا آسماں کے روزنوں سے لوٹ آتا تھا کبھی وہ کبوتر اک حویلی کے چھجوں میں کھو گیا اک گلی کے نور نے تاریک کتنے گھر کیے وہ نہ لوٹا شخص ...

    مزید پڑھیے

    گھنٹیاں بجنے سے پہلے شام ہونے کے قریب

    گھنٹیاں بجنے سے پہلے شام ہونے کے قریب چھوڑ جاتا میں ترا گاؤں مگر میرے نصیب دھوپ پھیلی تو کہا دیوار نے جھک کر مجھے مل گلے میرے مسافر، میرے سائے کے حبیب لوٹ آئے ہیں شفق سے لوگ بے نیل مرام رنگ پلکوں سے اٹھا لائے مگر تیرے نجیب میں وہ پردیسی نہیں جس کا نہ ہو پرساں کوئی سبز باغوں کے ...

    مزید پڑھیے

    کنول ہوں آب میں خوش گل صبا میں شاد رہیں

    کنول ہوں آب میں خوش گل صبا میں شاد رہیں ترے حزیں تری آب و ہوا میں شاد رہیں پلٹ کے دیس کے باغوں میں ہم نہ جائیں گے شفق مزاج ہیں صحرا سرا میں شاد رہیں چراغ بانٹنے والوں پہ حیرتیں نہ کرو یہ آفتاب ہیں، شب کی دعا میں شاد رہیں گلوں کی کھیتیاں کاٹی ترے شہیدوں نے گلاب گوندھنے والے عزا ...

    مزید پڑھیے

    دل کے داغ میں سیسہ ہے اور زخم جگر میں تانبا ہے

    دل کے داغ میں سیسہ ہے اور زخم جگر میں تانبا ہے اتنا بھاری سینہ لے کر شخص آوارہ پھرتا ہے کانچ کے ریزے تیز ہوا میں باؤلے اڑتے پھرتے ہیں ننگے بدن کی چاندنی سے پھر تارا تارا گرتا ہے آدھے پیڑ پہ سبز پرندے آدھا پیڑ آسیبی ہے کیسے کھلے یہ رام کہانی کون سا حصہ میرا ہے کالے دیوتا مٹھی ...

    مزید پڑھیے

    حریم دل، کہ سر بسر جو روشنی سے بھر گیا

    حریم دل، کہ سر بسر جو روشنی سے بھر گیا کسے خبر، میں کن دیوں کی راہ سے گزر گیا غبار شہر میں اسے نہ ڈھونڈ جو خزاں کی شب ہوا کی راہ سے ملا، ہوا کی راہ پر گیا ترے نواح میں رہا مگر میان دین و دل گجر بجا تو جی اٹھا، سنی اذاں تو مر گیا سفید پتھروں کے گھر، گھروں میں تیرگی کے غم ہزار غم کا ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2