رو چلے چشم سے گریہ کی ریاضت کر کے

رو چلے چشم سے گریہ کی ریاضت کر کے
آنکھیں بے نور ہیں یوسف کی زیارت کر کے


دل کا احوال تو یہ ہے کہ یہ چپ چاپ فقیر
لگ کے دیوار سے بیٹھا تجھے رخصت کر کے


اتنا آساں نہیں پانی سے شبیہیں دھونا
خود بھی روئے گا مصور یہ قیامت کر کے


سرفرازی اسے بخشی ہے جہاں نے مطلق
دار تک پہنچا اگر کوئی بھی ہمت کر کے