Ali Akbar Natiq

علی اکبر ناطق

معروف پاکستانی شاعر اور افسانہ نگار

Prominent Pakistani poet and fiction writer

علی اکبر ناطق کے تمام مواد

15 غزل (Ghazal)

    ازل کے قصہ گو نے دل کی جو اتاری داستاں

    ازل کے قصہ گو نے دل کی جو اتاری داستاں کہیں کہیں سے اس نے تو بہت سنواری داستاں ہوا سے جو سیربیں پرانے موسموں کی ہے سنا سنا کے تھک گئی مری تمہاری داستاں کسی کا سایہ رہ گیا گلی کے عین موڑ پر اسی حبیب سائے سے بنی ہماری داستاں مری جبیں پہ سانحات نے لکھی ہیں عرضیاں یہ عرضیاں ہیں ...

    مزید پڑھیے

    رو چلے چشم سے گریہ کی ریاضت کر کے

    رو چلے چشم سے گریہ کی ریاضت کر کے آنکھیں بے نور ہیں یوسف کی زیارت کر کے دل کا احوال تو یہ ہے کہ یہ چپ چاپ فقیر لگ کے دیوار سے بیٹھا تجھے رخصت کر کے اتنا آساں نہیں پانی سے شبیہیں دھونا خود بھی روئے گا مصور یہ قیامت کر کے سرفرازی اسے بخشی ہے جہاں نے مطلق دار تک پہنچا اگر کوئی بھی ...

    مزید پڑھیے

    کسے کجاوے محملوں کے اور جاگا رات کا تارا بھی

    کسے کجاوے محملوں کے اور جاگا رات کا تارا بھی چھوڑ دی بستی ناقوں نے خاموش ہوا نقارا بھی چاند سی آنکھیں کھیل رہی تھیں سرخ پہاڑ کی اوٹوں سے پورب اور سے تاک رہا تھا اٹھ کر ابر کا پارہ بھی قافلے گرد سفر میں ڈوبے، گھنٹیوں کی آواز گھٹی آخری اونٹ کی پشت پہ ڈالا رات نے سیاہ غرارہ ...

    مزید پڑھیے

    دن کا سمے ہے، چوک کنویں کا اور بانکوں کے جال

    دن کا سمے ہے، چوک کنویں کا اور بانکوں کے جال ایسے میں ناری تو نے چلی پھر تیتری والی چال جامنوں والے دیس کے لڑکے، ٹیڑھے ان کے طور پنکھ ٹٹولیں طوطیوں کے وہ، پھر کر ہر ہر ڈال وہ شخص امر ہے، جو پیوے گا دو چاندوں کے نور اس کی آنکھیں سدا گلابی جو دیکھے اک لال شام کی ٹھنڈی رت نے بھرے ...

    مزید پڑھیے

    باد صحرا کو رہ شہر پہ ڈالا کس نے

    باد صحرا کو رہ شہر پہ ڈالا کس نے تار وحشت کو گریباں سے نکالا کس نے مختصر بات تھی، پھیلی کیوں صبا کی مانند درد مندوں کا فسانہ تھا، اچھالا کس نے بستیوں والے تو خود اوڑھ کے پتے، سوئے دل آوارہ تجھے رات سنبھالا کس نے آگ پھولوں کی طلب میں تھی، ہواؤں پہ رکی نذر جاں کس کی ہوئی، راہ سے ...

    مزید پڑھیے

تمام

16 نظم (Nazm)

    پیاسا اونٹ

    جس وقت مہار اٹھائی تھی میرا اونٹ بھی پیاسا تھا مشکیزے میں خون بھرا تھا آنکھ میں صحرا پھیلا تھا خشک ببولوں کی شاخوں پر سانپ نے حلقے ڈالے تھے جن کی سرخ زبانوں سے پتوں نے زہر کشید کیا کالی گردن پیلی آنکھوں والی بن کی ایک چڑیل نیلے پنجوں والے ناخن جن کے اندر چکنا میل ایک کٹورا خشک ...

    مزید پڑھیے

    بے یقین بستیاں

    وہ اک مسافر تھا جا چکا ہے بتا گیا تھا کہ بے یقینوں کی بستیوں میں کبھی نہ رہنا کبھی نہ رہنا کہ ان پہ اتنے عذاب اتریں گے جن کی گنتی عدد سے باہر وہ اپنے مردے تمہارے کاندھوں پہ رکھ کے تم کو جدا کریں گے تم ان جنازوں کو قریہ قریہ لیے پھروگے فلک بھی جن سے نا آشنا ہے جنہیں زمینیں بھی رد ...

    مزید پڑھیے

    رہزنی خوب نہیں خواجہ سراؤں کے لیے

    رہزنی خوب نہیں خواجہ سراؤں کے لیے شور پائل کا سر راہ نہ رسوا کر دے ہاتھ اٹھیں گے تو کنگن کی صدا آئے گی تیرگی فتنۂ شہوت کو ہوا دیتی ہے چاندنی رقص پہ مجبور کیا کرتی ہے نرم ریشم سے بنے شوخ دوپٹوں کی قسم لوگ لٹنے کو سر راہ چلے آئیں گے اس قدر آئیں گے بھر جائے گا پھر رات کا دل سخت لہجہ ...

    مزید پڑھیے

    مصیبت کی خبریں

    مصیبت کی خبریں سنو شام والو مصیبت کی خبریں گریبان دامن تلک چاک کر دو سروں پر سواروں کی روندی ہوئی خاک ڈالو ابو قیس کو موت نے کھا لیا ہے امیر دمشق ان دنوں سوگواری میں ہیں غموں کے اندھیروں میں جکڑے ہوئے حزن کی آگ سے ان کا دل جل گیا آہ بو قیس کی موت کے بار سے جھک گئے ہیں خلیفہ کے ...

    مزید پڑھیے

    چرواہے کا جواب

    آگ برابر پھینک رہا تھا سورج دھرتی والوں پر تپتی زمیں پر لو کے بگولے خاک اڑاتے پھرتے تھے نہر کنارے اجڑے اجڑے پیڑ کھڑے تھے کیکر کے جن پر دھوپ ہنسا کرتی ہے ویسے ان کے سائے تھے اک چرواہا بھیڑیں لے کر جن کے نیچے بیٹھا تھا سر پر میلا صافا تھا اور کلہاڑی تھی ہاتھوں میں چلتے چلتے چرواہے ...

    مزید پڑھیے

تمام

5 افسانہ (Story)

    نسلیں

    یہ آدمی کچھ ہی دن پہلے اِس پارک میں آیا تھا۔ پھٹی پُرانی شرٹ کے ساتھ میلا چکٹ پاجامہ اورپاجامے کوکپڑے کی ایک دھجی سے باندھا ہوا تھا۔ داڑھی اور سر کے بال جھاڑ جھنکاڑ تھے۔ اِس کے پاس ایک بوری نما بڑا سا تھیلا تھا۔ مَیںیہ تو نہیں جانتا، تھیلے میں کیا تھا مگر یہ وہ تھیلا نہیں تھا، جو ...

    مزید پڑھیے

    کت

    رفیق کا قد ساڑھے چھ فٹ اور چھاتی چوڑی تھی۔ اُس کے پاس بہت سی بھینسیں تھیں۔ ڈانگ لکڑ ہاتھ میں لے کر نہ چلتا لیکن سامنے شیر بھی آ جاتا تو فوراً ٹکرا جاتا۔ آنکھیں موٹی اور سُرخ انگارہ تھیں مگر کم لوگوں کے ساتھ اُس کا دنگا ہوا۔ ایک عیب اُس میں ضرور تھا۔ لوگوں کے کھیتوں سے چوری کاچارہ ...

    مزید پڑھیے

    تمغہ

    ڈی آئی جی سمیت پولیس کے تمام افسران موجود تھے۔ سُرخ قالینوں اور کُرسیوں پر لوگوں کی بڑی تعداد جمع تھی۔ اسٹیج کو پولیس کے شہد ا کی تصویروں اور پھولوں سے سجا دیا گیا تھا۔ اناؤنسر نے مختصر تمہید کے بعد ڈی آئی جی شمس الحسن کو ڈائس پر آنے کی دعوت دی۔ ڈی آئی جی ڈائس پر آئے توہال میں ...

    مزید پڑھیے

    سفید موتی

    وہ ہم سے پانچ گھر چھوڑ کے رہتا تھا لیکن یہ بات میں نہیں جانتا تھا۔ مَیں تو اُسے سکول میں دیکھتا ہے۔ اُس دن بالکل یہی موسم تھا، اکتوبر کے آغاز کا۔ تب دھوپ میں گرمی نہیں تھی۔ وہ کھلے گراونڈ میں کُرسی پر بیٹھا، اتنا پُرسکون تھا، جتنا کوئی خزاں رسیدہ درخت ہو سکتا ہے۔ پُشت کو کرسی پر ...

    مزید پڑھیے

    شاہ محمد کا ٹانگہ

    میں دیر تک بوسیدہ دیوار سے لگا، تانگے کے ڈھانچے کو دیکھتا رہا، جس کا ایک حصہ زمین میں دھنس چکا تھا اور دوسرا ایک سوکھے پیڑ کے ساتھ سہارا لیے کھڑا تھا، جس کی ٹُنڈ مُنڈ شاخوں پر بیٹھا کوا کائیں کائیں کر رہا تھا۔ کچھ راہ گیر سلام دعا کے لیے رُکے لیکن میری توجہ نہ پا کر آگے بڑھ گئے۔ ...

    مزید پڑھیے