میں ان کو کبھی حد سے گزرنے نہیں دوں گا
میں ان کو کبھی حد سے گزرنے نہیں دوں گا اس ترک تعلق کو میں چلنے نہیں دوں گا تم لاکھ اچھالا کرو الفاظ کے شعلے فردوس محبت کو میں جلنے نہیں دوں گا کرنا ہی پڑے چاہے صبا سے مجھے سازش میں آپ کے گیسو کو سنورنے نہیں دوں گا مایوس نگاہوں سے تم آئینہ نہ دیکھو میں اپنی نگاہوں کو بدلنے نہیں ...