Aleem Usmani

علیم عثمانی

علیم عثمانی کی غزل

    گردش مئے کا اس پر نہ ہوگا اثر مست آنکھوں کا جادو جسے یاد ہے

    گردش مئے کا اس پر نہ ہوگا اثر مست آنکھوں کا جادو جسے یاد ہے وہ نسیم گلستاں سے بہلے گا کیا تیرے آنچل کی خوشبو جسے یاد ہے تشنگی کی وہ شدت کو بھولے گا کیا دھوپ کی وہ تمازت کو بھولے گا کیا تیری بے فیض آنکھیں جسے یاد ہیں تیرا بے سایہ گیسو جسے یاد ہے کوئی ممتاز ہے اور نہ شاہ جہاں سوز ...

    مزید پڑھیے

    دیتی ہیں تھپکیاں تری پرچھائیاں مجھے

    دیتی ہیں تھپکیاں تری پرچھائیاں مجھے رشک بہشت ہیں مری تنہائیاں مجھے میرے نصیب میں سہی آہ و فغاں مگر اب تو سنائی دیتی ہیں شہنائیاں مجھے کتنے عروج پر ہے مرے عشق کا وقار حاصل ہیں کوئے یار کی رسوائیاں مجھے مائل ہے چشم مست ادھر لگ رہا ہے اب آواز دیں گی جھیل کی گہرائیاں مجھے قائم ...

    مزید پڑھیے

    وقت آخر جو بالیں پر آجائیو

    وقت آخر جو بالیں پر آجائیو یاد رکھیو بہت نیکیاں پائیو میرے لائق جو ہو مجھ کو بتلائیو جان حاضر ہے کچھ اور فرمائیو ایک ڈر مجھ کو عرض تمنا میں ہے تم پسینے پسینے نہ ہو جائیو ہم دعا امن کی مانگتے ہیں مگر آپ بھی اپنی پائل کو سمجھائیو ہم کو بھی کچھ لکیروں کی پہچان ہے آپ اپنی ہتھیلی ...

    مزید پڑھیے

    میں نقش ہائے خون وفا چھوڑ جاؤں گا

    میں نقش ہائے خون وفا چھوڑ جاؤں گا یعنی کہ راز رنگ حنا چھوڑ جاؤں گا تو آنے والے کل کے لئے کیوں ہے فکر مند تیرے لئے میں اپنی دعا چھوڑ جاؤں گا تیرے خلاف کوئی نہ کھولے کبھی زباں تیری نگاہ میں وہ نشہ چھوڑ جاؤں گا آ جائیے گا شوق سے بے بے چین جب ہو دل دروازہ اپنے گھر کا کھلا چھوڑ جاؤں ...

    مزید پڑھیے

    ترے چاند جیسے رخ پر یہ نشان درد کیوں ہیں

    ترے چاند جیسے رخ پر یہ نشان درد کیوں ہیں ترے سرخ عارضوں کے یہ گلاب زرد کیوں ہیں تجھے کیا ہوا ہے آخر مجھے کم سے کم بتا تو تری سانس تیز کیوں ہے ترے ہاتھ سرد کیوں ہیں تجھے ناپسند جو تھے وہی بے وقار رہتے جو عزیز تھے تجھے وہ ترے در کی گرد کیوں ہیں وہ کتاب لاؤ جس میں ہے بیان شان ...

    مزید پڑھیے

    وہ عرض غم پہ مشورۂ اختصار دے

    وہ عرض غم پہ مشورۂ اختصار دے کوزے میں کیسے کوئی سمندر اتار دے دنیا ہو آخرت ہو وہ سب کو سنوار دے توفیق عشق جس کو بھی پروردگار دے پھر دعوت کرم نگہ شعلہ بار دے اللہ مستقل مجھے صبر و قرار دے جس پھول کا بھی دیکھیے دامن ہے تار تار کتنا بڑا سبق ہمیں فصل بہار دے درد جگر شکستہ دلی بے ...

    مزید پڑھیے

    موت آئی ہے زمانے کی تو مر جانے دو

    موت آئی ہے زمانے کی تو مر جانے دو کم سے کم اس کی جوانی تو گزر جانے دو جاگ اٹھیں گے ہم ابھی ایسی ضرورت کیا ہے دھوپ دیوار سے کچھ اور اتر جانے دو مدتیں ہو گئیں اک بات مرے ذہن میں ہے سوچتا ہوں تمہیں بتلاؤں مگر جانے دو گردش وقت کا کتنا ہے کشادہ آنگن اب تو مجھ کو اسی آنگن میں بکھر جانے ...

    مزید پڑھیے

    چراغ شام سے آخر جلائیں کس کے لئے

    چراغ شام سے آخر جلائیں کس کے لئے کوئی نہ آئے گا آنکھیں بچھائیں کس کے لئے کھنچا کھنچا نظر آتا ہے ہم سے ہر آنچل ستارے توڑ کے لائیں تو لائیں کس کے لئے نہیں ہے کوئی ہمیں زندگی کا شوق مگر ہم اپنی جان سے جائیں تو جائیں کس کے لئے ستم اٹھانے کا مقصد بھی کوئی ہوتا ہے ہم آسمان سے شرطیں ...

    مزید پڑھیے

    جس دن سے اٹھ کے ہم تری محفل سے آئے ہیں

    جس دن سے اٹھ کے ہم تری محفل سے آئے ہیں لگتا ہے لاکھوں کوس کی منزل سے آئے ہیں مل کر گلے ہم اپنے ہی قاتل سے آئے ہیں کیا صاف بچ کے موت کی منزل سے آئے ہیں راہیں ہیں عاشقی کی نہایت ہی پر خطر تیرے حضور ہم بڑی مشکل سے آئے ہیں زلفوں کے پیچ و خم میں پڑیں ہم تو کیا پڑیں ہم تنگ خود ہی اپنے ...

    مزید پڑھیے

    بادہ خانے کی روایت کو نبھانا چاہئے

    بادہ خانے کی روایت کو نبھانا چاہئے جام اگر خالی بھی ہو گردش میں آنا چاہئے آج آنا ہے انہیں لیکن نہ آنا چاہئے وعدۂ فردا اصولاً بھول جانا چاہئے ترک کرنا چاہئے ہرگز نہ رسم انتظار منتظر کو عمر بھر شمعیں جلانا چاہئے جذب کر لیتے ہیں اچھی صورتوں کو آئنہ آئنوں سے کیا تمہیں آنکھیں ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2