Aleem Saba Navedi

علیم صبا نویدی

معروف شاعر اور ناقد، متعدد اصناف میں شعر گوئی کے لیے جانے جاتے ہیں

Well-known poet and critic, known for writing poems in various genres

علیم صبا نویدی کے تمام مواد

7 غزل (Ghazal)

    نازل ہوا تھا شہر میں کالا عذاب ایک

    نازل ہوا تھا شہر میں کالا عذاب ایک غارت گر نصیب تھا خانہ خراب ایک سانسیں سسکتی رہ گئیں دیوار و در کے بیچ برپا ہوا تھا چھت پہ نیا انقلاب ایک میرا سفر تھا جسم کے باہر فلک کی سمت اترا تھا میری قبر پہ جب آفتاب ایک میرے لیے بہت تھی خزاں دیدہ روشنی اس کی پسند لاکھ مرا انتخاب ایک ارض ...

    مزید پڑھیے

    سسکتا چیختا احساس تھا مرے اندر

    سسکتا چیختا احساس تھا مرے اندر کبھی تو جھانک کے وہ دیکھتا مرے اندر کسی کے لمس کی خواہش نہ فاصلوں کی کسک یہ کیسا زہر اچھالا گیا مرے اندر وہ ایک شخص جسے ڈھونڈنا بھی مشکل تھا بڑے خلوص سے رہنے لگا مرے اندر لہو کی سوکھی ہوئی جھیل میں اتر کر یوں تلاش کس کو وہ کرتا رہا مرے اندر یہ ...

    مزید پڑھیے

    ہر موڑ پہ سفر تھا عجب بولنے نہ پائے

    ہر موڑ پہ سفر تھا عجب بولنے نہ پائے منزل ملی جو درد کی لب بولنے نہ پائے لکھوا دئیے ہیں اوروں نے دیوار و در پہ نام اک ہم تھے اپنا نام و نسب بولنے نہ پائے گھر جل رہا تھا سب کے لبوں پر دھواں سا تھا کس کس پہ کیا ہوا تھا غضب بولنے نہ پائے سپنوں کی گرم چادریں اوڑھے ہوئے تھے لوگ اتری تھی ...

    مزید پڑھیے

    خشک آنکھوں سے لہو پھوٹ کے رونا اک دن

    خشک آنکھوں سے لہو پھوٹ کے رونا اک دن ورنہ لے ڈوبے گا مجھ کو مرا ہونا اک دن کیا پتہ تھا تری جلتی ہوئی سانسوں کی قطار میری سانسوں ہی پہ ڈالے گی بچھونا اک دن ایک بھی رنگ کی لو اونچی نہ ہونے پائی ان گنت رنگوں میں جس کو تھا سمونا اک دن میں کبھی ذہن کے زینوں سے اتر آؤں گا لا کے رکھ دے ...

    مزید پڑھیے

    لب کیا کھلے کہ قوت گویائی چھن گئی

    لب کیا کھلے کہ قوت گویائی چھن گئی پیش نگاہ وہ تھے کہ بینائی چھن گئی ہونٹوں پہ دہشتوں کی تھی طغیانی ہر طرف سارے گواہ خشک تھے سچائی چھن گئی اوروں کے نام ہی سہی سب صحبتیں تری تیرے بغیر بھی مری تنہائی چھن گئی ظلم و ستم کی تخت نشینی کے دن جو آئے گھر گھر اداس شہر کی رعنائی چھن ...

    مزید پڑھیے

تمام

1 نظم (Nazm)

    تیرے جمال کی دوشیزگی کی قوس قزح

    تیرے جمال کی دوشیزگی کی قوس قزح نگاہ مہبط ادراک میں نہ کیوں رکھ لوں زمانہ ساز ہوں میں آئنہ صفت ہوں میں ہے وقت پیچھے مرے میں جہاں جدھر نکلوں بھنور بھنور مجھے دیتا ہے وسعت افکار حصار شور و تلاطم میں کب تلک میں رہوں کشاکش غم ہستی مجھے اجازت دے کنوارے پن کی ہتھیلی پہ تیرا نام ...

    مزید پڑھیے