Akram Naqqash

اکرم نقاش

معاصر شاعروں میں شامل

One of the contemporary poets of note

اکرم نقاش کی غزل

    تو ساتھ ہے مگر کہیں تیرا پتا نہیں

    تو ساتھ ہے مگر کہیں تیرا پتا نہیں شاخوں پہ دور تک کوئی پتا ہرا نہیں خاموشیاں بھری ہیں فضاؤں میں ان دنوں ہم نے بھی موسموں سے ادھر کچھ کہا نہیں تو نے زباں نہ کھولی سخن میں نے چن لیے تو نے وہ پڑھ لیا جسے میں نے لکھا نہیں یہ کون سی جگہ ہے یہ بستی ہے کون سی کوئی بھی اس جہان میں تیرے ...

    مزید پڑھیے

    کھلی اور بند آنکھوں سے اسے تکتا رہا میں بھی

    کھلی اور بند آنکھوں سے اسے تکتا رہا میں بھی تری دنیا کے پیچھے بھاگتا پھرتا رہا میں بھی مری آواز پچھلی رات تجھ تک کیسے آ پاتی کسی گہرے کنویں میں رات بھر سوتا رہا میں بھی بہ ظاہر دیکھتی آنکھیں بہ ظاہر جاگتی روحیں بہ ظاہر ان سبھوں کے ساتھ ہی جیتا رہا میں بھی میں ہوں اس کارساز بے ...

    مزید پڑھیے

    گہری سونی راہ اور تنہا سا میں

    گہری سونی راہ اور تنہا سا میں رات اپنی چاپ سے ڈرتا سا میں تو کہ میرا آئنہ ہوتا ہوا اور تیرے عکس میں ڈھلتا سا میں کب ترے کوچے سے کر جانا ہے کوچ اس تصور سے ہی گھبراتا سا میں میری راہوں کے لیے منزل تو ہی تیرے قدموں کے لیے رستا سا میں آسماں میں رنگ بکھراتا سا تو اور سراپا دید بن ...

    مزید پڑھیے

    کچھ فاصلہ نہیں ہے عدو اور شکست میں

    کچھ فاصلہ نہیں ہے عدو اور شکست میں لیکن کوئی سراغ نہیں ہے گرفت میں کچھ دخل اختیار کو ہو بود و ہست میں سر کر لوں یہ جہان الم ایک جست میں اب وادئ بدن میں کوئی بولتا نہیں سنتا ہوں آپ اپنی صدا بازگشت میں رخ ہے مرے سفر کا الگ تیری سمت اور اک سوئے مرغ زار چلے ایک دشت میں کس شاہ کا گزر ...

    مزید پڑھیے

    حبس دروں پہ جسم گراں بار سنگ تھا

    حبس دروں پہ جسم گراں بار سنگ تھا وحشت پہ میری عرصۂ آفاق تنگ تھا کچھ دور تک سحاب رفاقت رہا رفیق پھر اہتمام بارش تیر و تفنگ تھا سہمی ہوئی فضائے غزالاں کے رو بہ رو جنگل تھا قہقہے تھے خدا تھا میں دنگ تھا اب شہر جستجو میں ترے بعد کچھ نہیں آبادئ بدن میں جو دل تھا ملنگ تھا جی یہ کرے ...

    مزید پڑھیے

    کوئی سنتا ہی نہیں کس کو سنانے لگ جائیں

    کوئی سنتا ہی نہیں کس کو سنانے لگ جائیں درد اگر اٹھے تو کیا شور مچانے لگ جائیں بھید ایسا کہ گرہ جس کی طلب کرتی ہے عمر رمز ایسا کہ سمجھنے میں زمانے لگ جائیں آ گیا وہ تو دل و جان بچھے ہیں ہر سو اور نہیں آئے تو کیا خاک اڑانے لگ جائیں تیری آنکھوں کی قسم ہم کو یہ ممکن ہی نہیں تو نہ ہو ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2