زخم دیکھے نہ مرے زخم کی شدت دیکھے
زخم دیکھے نہ مرے زخم کی شدت دیکھے دیکھنے والا مری آنکھوں کی حیرت دیکھے مجھ پہ آساں ہے کہے لفظ کا ایفا کرنا اس کو مشکل ہے تو وہ اپنی سہولت دیکھے دل لئے جاتا ہے پھر کوئے ملامت کی طرف آنکھ کو چاہئے پھر خواب ہزیمت دیکھے کوئی صورت ہو کہ انکار سے پہلے آ کر کس قدر اس کی یہاں پر ہے ...