Akram Mahmud

اکرم محمود

روایت اور جدید شعری نظریات سے ہم آہنگ شعری بیانیے کا شاعر، سنجیدہ ادبی حلقوں میں مقبول

A poet who blended tradition and modernity; popular in serious literary circles

اکرم محمود کے تمام مواد

12 غزل (Ghazal)

    زخم دیکھے نہ مرے زخم کی شدت دیکھے

    زخم دیکھے نہ مرے زخم کی شدت دیکھے دیکھنے والا مری آنکھوں کی حیرت دیکھے مجھ پہ آساں ہے کہے لفظ کا ایفا کرنا اس کو مشکل ہے تو وہ اپنی سہولت دیکھے دل لئے جاتا ہے پھر کوئے ملامت کی طرف آنکھ کو چاہئے پھر خواب ہزیمت دیکھے کوئی صورت ہو کہ انکار سے پہلے آ کر کس قدر اس کی یہاں پر ہے ...

    مزید پڑھیے

    نکل رہا ہوں یقیں کی حد سے گماں کی جانب

    نکل رہا ہوں یقیں کی حد سے گماں کی جانب سفر ہے میرا زمین سے آسماں کی جانب منڈیر پر کوئی چشم تر تھی کہ آئنہ تھا ستارۂ شام دیکھتا تھا مکاں کی جانب یہ خواب ہے یا طلسم کوئی کہ خشک پتے کھنچے چلے جا رہے ہیں آب رواں کی جانب کوئی تو اوپر سے بوجھ ڈالا گیا ہے ورنہ جھکا ہوا آسماں ہے کیوں ...

    مزید پڑھیے

    منزل‌ خواب ہے اور محو سفر پانی ہے

    منزل‌ خواب ہے اور محو سفر پانی ہے آنکھ کیا کھولیں کہ تا حد نظر پانی ہے آئنہ ہے تو کوئی عکس کہاں ہے اس میں کیوں بہا کر نہیں لے جاتا اگر پانی ہے ایک خواہش کہ جو صحرائے بدن سے نکلی کھینچتی ہے اسی جانب کو جدھر پانی ہے پاؤں اٹھتے ہیں کسی موج کی جانب لیکن روک لیتا ہے کنارہ کہ ٹھہر ...

    مزید پڑھیے

    چڑھے ہوئے ہیں جو دریا اتر بھی جائیں گے

    چڑھے ہوئے ہیں جو دریا اتر بھی جائیں گے مرے بغیر ترے دن گزر بھی جائیں گے اڑا رہی ہیں ہوائیں پرائے صحنوں میں ڈھلے گی رات تو ہم اپنے گھر بھی جائیں گے جو رو رہی ہے یہی آنکھ ہنس رہی ہوگی ترے دیار میں بار دگر بھی جائیں گے تلاش خود کو کہیں خاک و آب میں کر لیں تمہارے کھوج میں پھر در بدر ...

    مزید پڑھیے

    ستارہ آنکھ میں دل میں گلاب کیا رکھنا

    ستارہ آنکھ میں دل میں گلاب کیا رکھنا کہ ڈھلتی عمر میں رنگ شباب کیا رکھنا جو ریگزار بدن میں غبار اڑتا ہو تو چشم خاک رسیدہ میں خواب کیا رکھنا سفر نصیب ہی ٹھہرا جو دشت غربت کا تو پھر گماں میں فریب سحاب کیا رکھنا جو ڈوب جانا ہے اک دن جزیرۂ دل بھی تو کوئی نقش سر سطح آب کیا رکھنا الٹ ...

    مزید پڑھیے

تمام