Akmal Imaam

اکمل امام

اکمل امام کی غزل

    پڑ گئی جیسے عقل پر مٹی

    پڑ گئی جیسے عقل پر مٹی خاک منزل ہے رہ گزر مٹی موڑ سکتے ہیں گیلی ہونے تک ٹوٹ جاتی ہے سوکھ کر مٹی بے ضمیری جفا کشی نفرت نام بدلے ہوئے ہے ہر مٹی پھر بھی ظالم کی پیاس باقی ہے ہو چکی ہے لہو میں تر مٹی آؤ تازہ مصالحت کر لیں پچھلی باتوں پہ ڈال کر مٹی جتنے فرمان تھے بزرگوں کے ہو گئے آج ...

    مزید پڑھیے

    زندگی تیرے عجب ٹھور ٹھکانے نکلے

    زندگی تیرے عجب ٹھور ٹھکانے نکلے پتھروں میں تری تقدیر کے دانے نکلے درد ٹیس اور جلن سے ہیں ابھی ناواقف زخم جو بچے ہتھیلی پہ اگانے نکلے میں تو ہر شے کا خریدار ہوں لیکن وہ آج اتنی جرأت کہ مرے دام لگانے نکلے نئی تحقیق نے قطروں سے نکالے دریا ہم نے دیکھا ہے کہ ذروں سے زمانے نکلے تلخ ...

    مزید پڑھیے

    سلسلے حادثوں کے دھیان میں رکھ

    سلسلے حادثوں کے دھیان میں رکھ عمر بھر خود کو امتحان میں رکھ مانگ بھرتے ہیں جو صلیبوں کی ان فرشتوں کو آسمان میں رکھ جانے کس موڑ سے گزرنا ہو اجنبی راستے گمان میں رکھ زندگی کے بہت قریب نہ جا فاصلہ کچھ تو اپنے دھیان میں رکھ بے حسوں پر بھی جو گراں گزریں ایسے جملوں کو داستان میں ...

    مزید پڑھیے

    جب سے قسطوں میں بٹ گیا ہوں میں

    جب سے قسطوں میں بٹ گیا ہوں میں اپنے محور سے ہٹ گیا ہوں میں جب شناسا نہ مل سکا کوئی اپنی جانب پلٹ گیا ہوں میں میرا سایہ بھی بڑھ گیا مجھ سے اس سلیقہ سے گھٹ گیا ہوں میں مل گئے جو بھی مطمئن لمحے ان سے فوراً لپٹ گیا ہوں میں روشنی جب بڑھی مری جانب دو قدم پیچھے ہٹ گیا ہوں میں آرزو ٹیس ...

    مزید پڑھیے

    گزرتے دوڑتے لمحے حساب میں لکھیے

    گزرتے دوڑتے لمحے حساب میں لکھیے حقیقتوں کی تمنا بھی خواب میں لکھیے اذیتیں ہی نہ اپنی کتاب میں لکھیے سکوں کا پل بھی تو سانسوں کے باب میں لکھیے ہر ایک حرف سے جینے کا فن نمایاں ہو کچھ اس طرح کی عبارت نصاب میں لکھیے ہر ایک جنبش لب اور دل کی ہر دھڑکن سدا یقین بنی انقلاب میں ...

    مزید پڑھیے

    ہجر کی شام سے زخموں کے دوشالے مانگوں

    ہجر کی شام سے زخموں کے دوشالے مانگوں میں سیاہی کے سمندر سے اجالے مانگوں جب نئی نسل نئی طرز سے جینا چاہے کیوں نہ اس عہد سے دستور نرالے مانگوں اپنے احساس کے صحرا میں تقدس چاہوں اپنے جذبات کی گھاٹی میں شوالے مانگوں اپنی آنکھوں کے لئے درد کے آنسو ڈھونڈوں اپنے قدموں کے لئے پھول سے ...

    مزید پڑھیے

    پیار عشق ہمدردی اور دوستی سازش

    پیار عشق ہمدردی اور دوستی سازش میرے ساتھ ہوتی ہے روز اک نئی سازش آنے والے لمحوں کے ہم مزاج داں ٹھہرے کیسے کر سکے گی پھر ہم سے زندگی سازش وہ خود اعتمادی کا آئنہ رہا ہوگا ورنہ ایک مدت تک منتظر رہی سازش لے چلی ہیں ساحل پر مجھ کو سرپھری موجیں جیسے یہ بھی طوفاں کی ہو کوئی نئی ...

    مزید پڑھیے

    کمان چھوڑ گئے بے نظیر جتنے تھے

    کمان چھوڑ گئے بے نظیر جتنے تھے لگے ہیں ٹھیک نشانے پہ تیر جتنے تھے فساد روکنے کم ظرف لوگ پہنچے ہیں گھروں میں رہ گئے روشن ضمیر جتنے تھے انہیں جلا دیا سنجیدگی کے سورج نے ہمارے عہد کے بچے شریر جتنے تھے تھکن اتار رہے تھے نئے سفر کے لئے سفر سے آئے ہوئے راہگیر جتنے تھے مرے بیان پہ ...

    مزید پڑھیے