Akmal Imaam

اکمل امام

اکمل امام کے تمام مواد

8 غزل (Ghazal)

    پڑ گئی جیسے عقل پر مٹی

    پڑ گئی جیسے عقل پر مٹی خاک منزل ہے رہ گزر مٹی موڑ سکتے ہیں گیلی ہونے تک ٹوٹ جاتی ہے سوکھ کر مٹی بے ضمیری جفا کشی نفرت نام بدلے ہوئے ہے ہر مٹی پھر بھی ظالم کی پیاس باقی ہے ہو چکی ہے لہو میں تر مٹی آؤ تازہ مصالحت کر لیں پچھلی باتوں پہ ڈال کر مٹی جتنے فرمان تھے بزرگوں کے ہو گئے آج ...

    مزید پڑھیے

    زندگی تیرے عجب ٹھور ٹھکانے نکلے

    زندگی تیرے عجب ٹھور ٹھکانے نکلے پتھروں میں تری تقدیر کے دانے نکلے درد ٹیس اور جلن سے ہیں ابھی ناواقف زخم جو بچے ہتھیلی پہ اگانے نکلے میں تو ہر شے کا خریدار ہوں لیکن وہ آج اتنی جرأت کہ مرے دام لگانے نکلے نئی تحقیق نے قطروں سے نکالے دریا ہم نے دیکھا ہے کہ ذروں سے زمانے نکلے تلخ ...

    مزید پڑھیے

    سلسلے حادثوں کے دھیان میں رکھ

    سلسلے حادثوں کے دھیان میں رکھ عمر بھر خود کو امتحان میں رکھ مانگ بھرتے ہیں جو صلیبوں کی ان فرشتوں کو آسمان میں رکھ جانے کس موڑ سے گزرنا ہو اجنبی راستے گمان میں رکھ زندگی کے بہت قریب نہ جا فاصلہ کچھ تو اپنے دھیان میں رکھ بے حسوں پر بھی جو گراں گزریں ایسے جملوں کو داستان میں ...

    مزید پڑھیے

    جب سے قسطوں میں بٹ گیا ہوں میں

    جب سے قسطوں میں بٹ گیا ہوں میں اپنے محور سے ہٹ گیا ہوں میں جب شناسا نہ مل سکا کوئی اپنی جانب پلٹ گیا ہوں میں میرا سایہ بھی بڑھ گیا مجھ سے اس سلیقہ سے گھٹ گیا ہوں میں مل گئے جو بھی مطمئن لمحے ان سے فوراً لپٹ گیا ہوں میں روشنی جب بڑھی مری جانب دو قدم پیچھے ہٹ گیا ہوں میں آرزو ٹیس ...

    مزید پڑھیے

    گزرتے دوڑتے لمحے حساب میں لکھیے

    گزرتے دوڑتے لمحے حساب میں لکھیے حقیقتوں کی تمنا بھی خواب میں لکھیے اذیتیں ہی نہ اپنی کتاب میں لکھیے سکوں کا پل بھی تو سانسوں کے باب میں لکھیے ہر ایک حرف سے جینے کا فن نمایاں ہو کچھ اس طرح کی عبارت نصاب میں لکھیے ہر ایک جنبش لب اور دل کی ہر دھڑکن سدا یقین بنی انقلاب میں ...

    مزید پڑھیے

تمام