اختر صدیقی کے تمام مواد

2 غزل (Ghazal)

    تیرا ہر راز چھپائے ہوئے بیٹھا ہے کوئی

    تیرا ہر راز چھپائے ہوئے بیٹھا ہے کوئی خود کو دیوانہ بنائے ہوئے بیٹھا ہے کوئی ساقیٔ بزم کے مخصوص اشاروں کی قسم جام ہونٹوں سے لگائے ہوئے بیٹھا ہے کوئی اس نمائش گہہ عالم میں کمی ہے اب تک اشک آنکھوں میں چھپائے ہوئے بیٹھا ہے کوئی شب کی دیوی کا سکوت اور ہی کچھ کہتا ہے پھر بھی دو ...

    مزید پڑھیے

    رگ جاں میں اتر کر بولتا ہے

    رگ جاں میں اتر کر بولتا ہے حقیقت جب سخنور بولتا ہے کسی سے کب وہ ڈر کر بولتا ہے زبان حق قلندر بولتا ہے عطا ہوتی ہے جس کو چشم بینا تو قطرے میں سمندر بولتا ہے نہیں ہیرا چمکتا بے تراشے ترش جائے تو پتھر بولتا ہے وہ جھوٹا ہے جو بے تحقیق باتیں کسی سے سن کے اکثر بولتا ہے وہی ہے معتبر ...

    مزید پڑھیے