Akhtar Imam Anjum

اختر امام انجم

اختر امام انجم کی غزل

    جہاں دیکھو گے اپنا چھوڑتا ہے

    جہاں دیکھو گے اپنا چھوڑتا ہے لڑانے کو وہ شوشہ چھوڑتا ہے چلا جاتا ہے قتل و خون کر کے مگر بہتا وہ دریا چھوڑتا ہے وہ اپنے کھیل میں رہتا ہے زندہ کچھ ایسا ہی پیادہ چھوڑتا ہے کہ اس کی پارسائی بھی تو دیکھو مجھے کرکے جو رسوا چھوڑتا ہے سمندر کو نہیں ہے معاف کرنا گناہوں کا پلندہ چھوڑتا ...

    مزید پڑھیے

    محبت کو ہمیشہ سے شریک کار دیکھا ہے

    محبت کو ہمیشہ سے شریک کار دیکھا ہے عداوت سے ہر اک رشتہ یہاں دشوار دیکھا ہے یہاں آپس میں ہم آہنگ ہونا ہے بہت مشکل کبھی مفلس بھی دیکھا ہے کبھی زردار دیکھا ہے اچھالی جا رہی ہیں پگڑیاں الزام ہے سر پر نہیں گردن پہ سر جس کے وہی سردار دیکھا ہے مسائل دوسروں کے حل جو کرتے ہیں حقیقت ...

    مزید پڑھیے