موت
وہ ایک اندھیری کوٹھری میں دم توڑ رہا تھا۔ یہ نہیں کہ کوٹھری میں روشنی نہ آسکتی ہو۔ مگر دروازہ اندر سے بند تھا، کھڑکی میں اندر سے چٹخنی لگی ہوئی تھی۔ روشن داں کے منہ پر ایک مکڑی نے بڑا ساجالا بن دیا تھا۔ جالے کے ارد گرد زندگی کی زنجیر، اندر موت کی کال کوٹھری۔ مرنے والا اکیلا ہے۔ ...