Akhtar Husain Jafri

اختر حسین جعفری

  • 1932 - 1992

اختر حسین جعفری کی غزل

    سب خیال اس کے لیے ہیں سب سوال اس کے لیے

    سب خیال اس کے لیے ہیں سب سوال اس کے لیے رکھ دیا ہم نے حساب ماہ و سال اس کے لیے اس کی خوشبو کے تعاقب میں نکلا آیا چمن جھک گئی سوئے زمیں لمحے کی ڈال اس کے لیے سرو تا خاک گیہ اپنی وفا کا سلسلہ سر کشیدہ اس کی خاطر پائمال اس کے لیے کیا مکاں خوردہ خلائق میں چلے اس کا خیال تنگ ہائے شہر ...

    مزید پڑھیے

    ایک پردہ ہٹا ایک چہرہ کھلا رات ڈھلنے لگی رت بدلنے لگی

    ایک پردہ ہٹا ایک چہرہ کھلا رات ڈھلنے لگی رت بدلنے لگی چاند چلتا ہوا مہر سے جا ملا رات ڈھلنے لگی رت بدلنے لگی دل سے نکلا لبوں تک سوال آ گیا اپنے رہنے سے چل کر غزال آ گیا بند رخت صبا باب نافہ کھلا رات ڈھلنے لگی رت بدلنے لگی اپنے اپنے سفر پر پھریرے چلے رات کے لشکری منہ اندھیرے ...

    مزید پڑھیے

    تپش گلزار تک پہنچی لہو دیوار تک آیا

    تپش گلزار تک پہنچی لہو دیوار تک آیا چراغ خود کلامی کا دھواں بازار تک آیا ہوا کاغذ مصور ایک پیغام زبانی سے سخن تصویر تک پہنچا ہنر پرکار تک آیا عبث تاریک رستے کو تہ خورشید جاں رکھا یہی تار نفس آزار سے پیکار تک آیا محبت کا بھنور اپنا شکایت کی جہت اپنی وہ محور دوسرا تھا جو مرے ...

    مزید پڑھیے

    ہجر اک حسن ہے اس حسن میں رہنا اچھا

    ہجر اک حسن ہے اس حسن میں رہنا اچھا چشم بے خواب کو خوں ناب کا گہنا اچھا کوئی تشبیہ کا خورشید نہ تلمیح کا چاند سر قرطاس لگا حرف برہنہ اچھا پار اترنے میں بھی اک صورت غرقابی ہے کشتئ خواب رہ موج پہ بہنا اچھا یوں نشیمن نہیں ہر روز اٹھائے جاتے اسی گلشن میں اسی ڈال پہ رہنا اچھا بے دلی ...

    مزید پڑھیے