اکبر حمیدی کے تمام مواد

21 غزل (Ghazal)

    وہ جب نظریں ملا کر بولتے ہیں

    وہ جب نظریں ملا کر بولتے ہیں تو بت اللہ اکبر بولتے ہیں کبھی خاموش جو ہونے لگا ہوں تو وہ خوابوں میں آ کر بولتے ہیں انہیں دیکھوں تو کیسے کیسے جذبے مری آنکھوں کے اندر بولتے ہیں ہوائیں ناچتی ہیں میرے سر پر مرے خوں میں سمندر بولتے ہیں میں صدیوں کے تفاخر کی زباں ہوں زمانے میرے اندر ...

    مزید پڑھیے

    کافر تھا میں خدا کا نہ منکر دعا کا تھا

    کافر تھا میں خدا کا نہ منکر دعا کا تھا لیکن یہاں سوال شکست انا کا تھا کچھ عشق و عاشقی پہ نہیں میرا اعتقاد میں جس کو چاہتا تھا حسیں انتہا کا تھا جل کر گرا ہوں سوکھے شجر سے اڑا نہیں میں نے وہی کیا جو تقاضا وفا کا تھا تاریک رات موسم برسات جان زار گرداب پیچھے سامنے طوفاں ہوا کا ...

    مزید پڑھیے

    رہ گماں سے عجب کارواں گزرتے ہیں

    رہ گماں سے عجب کارواں گزرتے ہیں مری زمیں سے کئی آسماں گزرتے ہیں جو رات ہوتی ہے کیسی مہکتی ہیں گلیاں جو دن نکلتا ہے کیا کیا بتاں گزرتے ہیں کبھی جو وقت زمانے کو دیتا ہے گردش مرے مکاں سے بھی کچھ لا مکاں گزرتے ہیں کبھی جو دیکھتے ہیں مسکرا کے آپ ادھر دل و نگاہ میں کیا کیا گماں گزرتے ...

    مزید پڑھیے

    کئی آوازوں کی آواز ہوں میں

    کئی آوازوں کی آواز ہوں میں غزل کے واسطے اعزاز ہوں میں کئی حرفوں سے مل کر بن رہا ہوں بجائے لفظ کے الفاظ ہوں میں مری آواز میں صورت ہے میری کہ اپنے ساز کی آواز ہوں میں بہت فطری تھا تیرا حرف انکار ترا غم خوار ہوں دم ساز ہوں میں کہیں تو حرف آخر ہوں میں اکبرؔ کسی کا نقطۂ آغاز ہوں ...

    مزید پڑھیے

    ابھی زمین کو ہفت آسماں بنانا ہے

    ابھی زمین کو ہفت آسماں بنانا ہے اسی جہاں کو مجھے دو جہاں بنانا ہے بھٹک رہا ہے اکیلا جو کوہ و صحرا میں اس ایک آدمی کو کارواں بنانا ہے یہ شاخ گل جو گھری ہے ہزار کانٹوں میں مجھے اسی سے نیا گلستاں بنانا ہے میں جانتا ہوں مجھے کیا بنانا ہے لیکن وہاں بنانے سے پہلے یہاں بنانا ہے چراغ ...

    مزید پڑھیے

تمام